راہ کا ہر خار اک دن گلستاں بن جائے گا

راہ کا ہر خار اک دن گلستاں بن جائے گا
ذرہ ذرہ خاک کا پھر آسماں بن جائے گا


نفرتیں مٹ جائیں گی حرف غلط کی طرح سے
ہاں مگر حرف غلط اک داستاں بن جائے گا


بن کہے وہ دل کی باتیں جان جائیں گے ضرور
ہر بن مو ایک دن نوک زباں بن جائے گا


صرف خاکستر نہیں ہیں جا بجا چنگاریاں
ٹوٹتا تارا بھی اک دن کہکشاں بن جائے گا


دیکھنا ہے خواب دیکھو بس اسی ایقاں کے ساتھ
اٹھنے والا ہر قدم تازہ جہاں بن جائے گا