قومی زبان

دم بہ دم گردش دوراں کا گھمایا ہوا شخص

دم بہ دم گردش دوراں کا گھمایا ہوا شخص ایک دن حشر اٹھاتا ہے گرایا ہوا شخص میں تو خود پر بھی کفایت سے اسے خرچ کروں وہ ہے مہنگائی میں مشکل سے کمایا ہوا شخص یاد آتا ہے تو آتا ہی چلا جاتا ہے کار بے کار زمانہ میں بھلایا ہوا شخص دشت بے آب میں آواز نہ الفاظ کہیں ہر طرف دھوپ تھی پھر پیڑ ...

مزید پڑھیے

ایسے بے مہر زمانے سے وفا مانگتا ہے

ایسے بے مہر زمانے سے وفا مانگتا ہے دل بھی سادہ ہے خلاؤں میں ہوا مانگتا ہے اس کا ہم عشق پرستوں سے تقابل کیسا شیخ تو اپنی عبادت کا صلہ مانگتا ہے جا کسی اور سے لے نسبت افلاک میاں ہم زمیں زاد فقیروں سے یہ کیا مانگتا ہے محتسب دامن تعزیر کشادہ رکھنا شہر کا شہر بغاوت کی سزا مانگتا ...

مزید پڑھیے

خود سے ہے رنج بیانی اپنی

خود سے ہے رنج بیانی اپنی کان اپنے ہیں کہانی اپنی روز دیوار پہ دستک دینا بات پتھر کو سنانی اپنی عمر اوروں کو ہی رٹتے گزری بھول بیٹھا ہوں نشانی اپنی دن کو سوچوں کی چتا پر جلنا رات کو راکھ اٹھانی اپنی گل بدن باغ فقط تیرا ہے نشہ اپنا ہے جوانی اپنی روبرو تیرے برا بن جانا ہم کو خود ...

مزید پڑھیے

دل نگر میں بھی آئیے صاحب

دل نگر میں بھی آئیے صاحب ورنہ آنکھوں سے جائیے صاحب جی اٹھیں گے ہزارہا منظر صرف پلکیں اٹھائیے صاحب میں گرا تو زمانہ اٹھے گا بات دل میں بٹھائے صاحب اس جگہ ٹوٹ پھوٹ رہتی ہے میرے دل میں نہ آئیے صاحب خاک ہیں آپ کی ہتھیلی پر جیسے چاہے اڑائیے صاحب میں نہ بولا تو کون بولے گا آپ خود ...

مزید پڑھیے

اک سوچ آئی دل میں ترے انتظار کی

اک سوچ آئی دل میں ترے انتظار کی اور اپنے آپ بڑھ گئی رفتار کار کی یہ ماجرا ہے شہر میں آوارگی کا دوست سو بات اس میں دشت کی آئے نہ خار کی وہ کیمرے سے جھٹ مرے کمرے میں آ گئی اس خوش بدن نے آج بہت دور مار کی دیکھے بغیر وصل کی منزل کو سر کیا جسموں نے اب صدا کی روش اختیار کی اب تیز رابطوں ...

مزید پڑھیے

کس حقیقت کا انکشاف کیا

کس حقیقت کا انکشاف کیا دل نے مجھ کو مرے خلاف کیا میرے ہونے کا اعتراف کیا مجھ سے جس نے بھی اختلاف کیا تو نے مجھ کو معاف کر ڈالا میں نے خود کو نہیں معاف کیا آنکھ میں گرد خود نمائی تھی پھر مجھے آئنے نے صاف کیا ایک صورت دکھائی دینے لگی میں نے دل میں عجب شگاف کیا ایک دنیا تباہ کر ...

مزید پڑھیے

چہچہاتی بولتی آنکھوں کا اونچا شور ہے

چہچہاتی بولتی آنکھوں کا اونچا شور ہے شام کے دھندلے شجر پر کتنا اچھا شور ہے آشنائی کا سفر تھا اور کتنی خامشی واپسی کا راستہ ہے اور کتنا شور ہے ذات کی تنہائی میں کوئی نہیں ہوتا شریک بند ہیں گاڑی کے شیشے اندر اپنا شور ہے دور کے دالان سے آتی صداؤں کی مہک اور ابلتے چاولوں کا دھیما ...

مزید پڑھیے

مرے روگ کا نہ ملال کر مرے چارہ گر

مرے روگ کا نہ ملال کر مرے چارہ گر میں بڑا ہوا اسے پال کر مرے چارہ گر سبھی درد چن مرے جسم سے کسی اسم سے مرا انگ انگ بحال کر مرے چارہ گر مجھے سی دے سوزن درد، رشتۂ زرد سے مجھے ضبط غم سے بحال کر مرے چارہ گر مجھے چیر نشتر عشق سوز سرشک سے مرا اندمال محال کر مرے چارہ گر یہ بدن کے عارضی ...

مزید پڑھیے

خاموش صداؤں سے نہ پیغام سے آیا

خاموش صداؤں سے نہ پیغام سے آیا وہ حسن مرے پاس کسی کام سے آیا آیا تو نظر آیا مجھے خار ضرورت ہائے وہ گل خاص رہ عام سے آیا جب رات ڈھلی یاد جگر چیر کے گزری ویسے تو خیال اس کا مجھے شام سے آیا آنچل سے ابھر آئے ہیں جوبن کے خم و پیچ اس شعر میں ابلاغ بھی ابہام سے آیا یہ پھول مرے قرب کے ...

مزید پڑھیے

چاند سورج نہ سہی ایک دیا ہوں میں بھی

چاند سورج نہ سہی ایک دیا ہوں میں بھی اپنے تاریک مکانوں میں جلا ہوں میں بھی اپنے اسلاف کی عظمت سے جڑا ہوں میں بھی اپنی تہذیب کی مٹھی میں دبا ہوں میں بھی تم بھی گرتی ہوئی دیوار کو کاندھا دے دو اپنے پیروں پہ اسی طرح کھڑا ہوں میں بھی میری خاموشیٔ لب کا ہے صدا سے رشتہ یہ نہ سمجھے ...

مزید پڑھیے
صفحہ 919 سے 6203