بیدار کی نگاہ میں کل اور آج کیا
بیدار کی نگاہ میں کل اور آج کیا لمحوں سے بے نیاز کا کوئی علاج کیا قدریں بھٹک رہی ہیں ابھی کھنڈرات میں ہم عہد ارتقا سے وصولیں خراج کیا ہر ذہن بے لگام ہے ہر فکر بے قیاس آزاد نسل و قوم کے رسم و رواج کیا کس کو وہاں پہ کیجیئے تفریق آشنا جس کا جہاں لگاؤ نہ ہو احتجاج کیا زندہ ہو جب ...