قومی زبان

اب کی چمن میں گل کا نے نام و نے نشاں ہے

اب کی چمن میں گل کا نے نام و نے نشاں ہے فریاد بلبلاں ہے یا شہرۂ خزاں ہے ہم سیر کر جو دیکھا روئے زمیں کے اوپر آسودگی کہاں ہے جب تک یہ آسماں ہے ہم کیا کہیں زباں سے آپ ہی تو سن رہے گا شکوہ ترے ستم کا ظالم جہاں تہاں ہے مدت ہوئی کہ مر کر میں خاک ہو گیا ہوں جینے کا بد گماں کو اب تک مرے ...

مزید پڑھیے

سرخ گلابوں کے موسم میں

بہت بے رنگ سے دن ہیں ترے گلنار گالوں کے گلابی پھول کھلتے ہیں نہ تیرے پھول ہونٹوں سے ملن کی شوخ باتوں کے سنہری رنگ میں لپٹی کوئی تتلی ہی اڑتی ہے نہ دن کے زرد کاغذ پر تری تصویر بنتی ہے نہ شب کی کالی چادر پر تری آنکھیں چمکتی ہیں نہ تیری مسکراہٹ کی کرن ملنے کو آتی ہے رگوں کے سرد غاروں ...

مزید پڑھیے

کفن چور

کچھ نہیں، گھر میں مرے کچھ بھی نہیں کوئی کپڑا کہ حرارت کو بدن میں رکھتا لقمۂ نان جویں، خون کو دھکا دیتا من کو گرماتا سکوں، تن سے لپٹتا بستر کچھ نہیں، کچھ بھی نہیں، کچھ بھی نہیں! رات کو جسم سے چپکاتی ہوئی سرد ہوا جسم کے بند مساموں میں اترتی ٹھنڈک سنگ مرمر سی ہوئیں خون ترستی ...

مزید پڑھیے

بلندی کی پیمائش

جتنے اونچے ہیں اتنے ہی خاموش ہیں کن پہاڑوں میں رہنا پڑا ہے مجھے سارے اپنی بڑائی کی دھن میں مگن دیکھتے جا رہے ہیں مگر بات کرتے نہیں بات کرتے ہیں تو خود سے آگے کوئی لفظ کہتے نہیں! اپنے ہی بوجھ سے میری خاموشی کوزہ کمر ہو گئی۔۔۔ تو چلی اک بڑی خامشی کی طرف اور مری ننھی سی خامشی نے ...

مزید پڑھیے

آسماں آسماں تھا مرا کب ہوا میں زمیں بے صدا یہ نہ معلوم تھا

آسماں آسماں تھا مرا کب ہوا میں زمیں بے صدا یہ نہ معلوم تھا اس محبت نے توڑے ہیں ہم پر ستم تو بھی سودائی تھا یہ نہ معلوم تھا ٹوٹے اک تار سے سوز اور ساز سے کتنی مشکل سے جوڑا تھا ہم نے جسے تنکا تنکا ہے بکھرا وہی آشیاں آئے گی یوں بلا یہ نہ معلوم تھا تیری فطرت میں ظالم ہے سوداگری تیری ...

مزید پڑھیے

کیا غم کے ساتھ ہم جئیں اور کیا خوشی کے ساتھ

کیا غم کے ساتھ ہم جئیں اور کیا خوشی کے ساتھ جو دل کو دے سکون گزر ہو اسی کے ساتھ کاغذ کی ناؤ میری پلٹ کر نہ آ سکی بچپن میں میرا دل بھی بہا تھا اسی کے ساتھ آنکھوں کے سوتے خشک ہوئے روشنی گئی لیکن نظر کا رشتہ وہی ہے نمی کے ساتھ کیا موت ہی علاج ہے غم سے نجات کا کیوں زندگی کی بننے لگی ...

مزید پڑھیے

کتنی ترکیبیں کیں باطن کے لیے

کتنی ترکیبیں کیں باطن کے لیے نون ساکن میم ساکن کے لئے میرے اپنے مجھ سے جب برہم ہوئے میں رہوں زندہ بھلا کن کے لئے یا خدا اس کے سبھی غم دور ہو میں دعا کرتی ہوں محسن کے لیے پوچھتے ہو ہم سے ہے اسلام کیا حق پہ چلنا فرض مومن کے لئے گردش ایام نے توڑے ستم وقت نے بدلے بھی گن گن کے ...

مزید پڑھیے

تجھ کو گلہ ہے تیرا مقدر نہیں ہوا

تجھ کو گلہ ہے تیرا مقدر نہیں ہوا میں اپنے آپ کو بھی میسر نہیں ہوا ہونا نہ ہونا میں نے رکھا اپنے ہاتھ میں دم بھر جہاں میں ہو گیا دم بھر نہیں ہوا پہلے تو قیل و قال میں ہوتا نہیں تھا میں پھر یوں ہوا کہ حرف سے باہر نہیں ہوا آنکھوں کو اس کا دیکھنا منظور بھی نہیں ناظر ہی جو رہا کبھی ...

مزید پڑھیے

ہر ایک گام پہ صدیاں نثار کرتے ہوئے

ہر ایک گام پہ صدیاں نثار کرتے ہوئے میں چل رہا تھا زمانے شمار کرتے ہوئے یہی کھلا کہ مسافر نے خود کو پار کیا تری تلاش کے صحرا کو پار کرتے ہوئے میں رشک ریشۂ گل تھا بدل کے سنگ ہوا بدن کو تیرے بدن کا حصار کرتے ہوئے مجھے ضرور کنارے پکارتے ہوں گے مگر میں سن نہیں پایا پکار کرتے ...

مزید پڑھیے

شکستہ چھت میں پرندوں کو جب ٹھکانہ ملا

شکستہ چھت میں پرندوں کو جب ٹھکانہ ملا میں خوش ہوا کہ مرے گھر کو بھی گھرانا ملا فلک پہ اڑتے ہوئے بھی نظر زمیں پہ رہی مزاج مجھ کو مقدر سے طائرانہ ملا ہم اس کے حسن سخن کی دلیل کیا دیں گے وہ جتنی بار ملا ہم سے برملا نہ ملا کسی کی دیکھتی آنکھیں بھی آس پاس رہیں تجھے ملا تو بہ احساس ...

مزید پڑھیے
صفحہ 918 سے 6203