کسے ڈھونڈھتی ہے محبت کسی کی

کسے ڈھونڈھتی ہے محبت کسی کی
عدم پار ہے اب سکونت کسی کی


گزاری ہے عمر رواں خواب جیسے
ہے یہ رائیگانی بدولت کسی کی


ہیں کچھ زخم جو موتیوں سے جڑے ہیں
کہ پھر یاد آئی شباہت کسی کی


میں چھو آئی سات آسماں کچھ خبر ہے
مگر دل سے نکلی نہ حسرت کسی کی


تھی صدیوں سے اک معجزے کی تمنا
مجھے راس آئے گی صحبت کسی کی


مجھے زہر قاتل بھی راس آ گیا ہے
مجھے مار ڈالے گی حیرت کسی کی


میں کچھ کہہ نہ پاؤں گی یہ جانتی ہوں
اگر ہو میسر جو خلوت کسی کی


فقط چند لمحے ملے جگنوؤں سے
کسی کی رفاقت میں اجرت کسی کی