چاند نکلا تھا پرے بام سے پہلے پہلے
چاند نکلا تھا پرے بام سے پہلے پہلے
اس گلی بھول پڑے شام سے پہلے پہلے
بوجھ اک دل پہ لیے صبح سے رنجیدہ ہوں
بھر لیے اشک ترے جام سے پہلے پہلے
تجھ سے وابستہ ہیں امید کے سائے سائے
خواب تو دیکھ لیں انجام سے پہلے پہلے
شوخ رنگوں سے مچلتا ہے بہکتا بادل
کام آسان ہے آلام سے پہلے پہلے
بوئے گل پھیل چلی ہے مرے افسانے کی
نام آئے گا ترے نام سے پہلے پہلے
سوچ تیری ہے مسافت کی طوالت میری
ایک لمحے کو ملیں کام سے پہلے پہلے