قومی زبان

چھٹی کا دن ہے چاہئے جیسے گزاریئے

چھٹی کا دن ہے چاہئے جیسے گزاریئے مرغا لڑائیے کہ کبوتر اڑائیے سڑکوں پہ گھومنے سے طبیعت ہو جب اچاٹ ہوٹل میں بیٹھ جائیے قصے سنائیے کھا کھا کے پان پھونکئے سگریٹ نو بہ نو پیشہ وران شہر سے پینگیں بڑھائیے افسر کو دیجے گھر پہ بلا دعوت نگاہ دفتر میں جا کے رعب پھر اپنا جمائیے رشوت کے ...

مزید پڑھیے

جو ہو سکے تو آپ بھی کچھ کر دکھائیے

جو ہو سکے تو آپ بھی کچھ کر دکھائیے عمر عزیز اپنی نہ یوں ہی گنوائیے دن کو ٹھٹھرتی دھوپ میں ٹانگیں پساریے راتوں کو جاگ جاگ کے محفل سجائیے چائے کے ایک کپ کا یہی ہے معاوضہ یاروں کو عہد رفتہ کے قصے سنائیے نام و نمود کی ہو اگر آپ کو ہوس جیسے بھی ہو کسی طرح بس چھپتے جائیے وہ اجنبی بھی ...

مزید پڑھیے

کھڑکھڑاتا ایک پتہ جب گرا اک پیڑ سے

کھڑکھڑاتا ایک پتہ جب گرا اک پیڑ سے سوتے گہری نیند پنچھی پھڑپھڑا کر اڑ چلے جل بجھی یادوں نے جب آنکھوں میں اک انگڑائی لی ادھ جلے کاغذ پہ پیلے حرف روشن ہو گئے بین جب بجنے لگی سویا مدن بھی جاگ اٹھا زہر لہرانے لگا خوابوں میں ہر اک سانپ کے لمحہ لمحہ ٹوٹ کر بہنے لگی مدت کی نیند رفتہ ...

مزید پڑھیے

مجھ کو تنہا جو پا رہی ہے رات

مجھ کو تنہا جو پا رہی ہے رات خوف سے سہمی جا رہی ہے رات کس کی یادوں کی چاندنی چٹکی کس لیے جگمگا رہی ہے رات کون یاد آ گیا ہے پچھلے پہر جاتے جاتے پھر آ رہی ہے رات ہر طرف ہے سکوت غم طاری داستاں کیا سنا رہی ہے رات غمزدہ دل ہے اور بھی غمگیں گیت کیا گنگنا رہی ہے رات دل کے صحرا میں ...

مزید پڑھیے

جمال و حسن کی وہ انجمن میں کیا بیٹھے

جمال و حسن کی وہ انجمن میں کیا بیٹھے متاع ہوش و خرد ہی کو جو گنوا بیٹھے جنہیں ادب سے علاقہ نہ فکر و فن سے لگاؤ ہماری بزم میں ایسے بھی لوگ آ بیٹھے کبھی بزرگوں سے میراث میں جو پائی تھی وہ ساری قدریں وہ تہذیب ہم بھلا بیٹھے میں سوچتا ہوں وہ انسان ہیں کہ حیواں ہیں ہیں کون جو نہ کبھی ...

مزید پڑھیے

جنوں کے عہد میں آوارہ کو بہ کو ہونا

جنوں کے عہد میں آوارہ کو بہ کو ہونا بغیر مشک کے سانسوں کا مشک بو ہونا اسی نے چاہا نگاہوں کے روبرو ہونا وگرنہ سہل نہ تھا اس سے گفتگو ہونا عبا قبا کے لیے تو یہ بات ممکن ہے جگر کے چاک کا ممکن نہیں رفو ہونا نہ جانے کب سے ہے حیرت زدہ بنائے ہوئے اس ایک سو کا نگاہوں میں چار سو ...

مزید پڑھیے

بیلا

کس قدر دل فریب ہے بیلا خوش نما دل پذیر البیلا ہے بھرا اس کی ذات سے گلزار دیدنی شام کو ہے اس کی بہار اس کا پودا فلک سے برتر ہے اس کا ہر پھول رشک اختر ہے شوق سے اس کو توڑ لاتے ہیں لوگ ہمدم اسے بناتے ہیں حسن افزائے مہ جبیناں ہے رونق محفل حسیناں ہے اس سے پاتے ہیں تقویت ارماں بزم عشرت کی ...

مزید پڑھیے

پھولوں کی بہار

دے رہی ہے لطف گل مہندی کی ہر جانب قطار اس کی ہر ہر شاخ پر ہیں پھول بے حد بے شمار سرخ ہے کوئی گلابی ہے کوئی نیلا کوئی چھوٹی چھوٹی چتیاں ہیں بعض پھولوں پر پڑی ایک جانب پھول گیندے کے کھلے ہیں زرد زرد جن کے آگے رنگ سونے کا بھی ہو جاتا ہے گرد اس کی خوشبو سے معطر دامن گلزار ہے پھول یہ چمپا ...

مزید پڑھیے

جوہی

پیاری جو ہے تجھے خدا کی قسم تجھ میں ہے کس کے حسن کا عالم تجھ میں کس شوخ کی صباحت ہے کس کی زلفوں کی تجھ میں نگہت ہے تازگی تو نے کس کی پائی ہے تو یہ صورت کہاں سے لائی ہے باغ آباد ہے ترے دم سے تیری خوبی جدا ہے عالم سے باغ سے تجھ کو توڑ لاتے ہیں لوگ سر پر تجھے بٹھاتے ہیں ناز بردار ہیں حسین ...

مزید پڑھیے

آبادیوں میں کھو گیا صحراؤں کا جنون

آبادیوں میں کھو گیا صحراؤں کا جنون شہروں کا جمگھٹوں میں گیا گاؤں کا سکون حالات کے اسیر ہوئے مسخ ہو گئے چہرے پہ جن کے دوڑتا تھا نازکی کا خون تہذیب نو کی روشنی میں جل بجھے تمام ماضی کی یادگار مرے علم اور فنون بے چین زندگی کے تقاضے عجیب ہیں پھر اس جگہ چلیں جہاں کھو آئے ہیں ...

مزید پڑھیے
صفحہ 72 سے 6203