بیلا

کس قدر دل فریب ہے بیلا
خوش نما دل پذیر البیلا
ہے بھرا اس کی ذات سے گلزار
دیدنی شام کو ہے اس کی بہار
اس کا پودا فلک سے برتر ہے
اس کا ہر پھول رشک اختر ہے
شوق سے اس کو توڑ لاتے ہیں
لوگ ہمدم اسے بناتے ہیں
حسن افزائے مہ جبیناں ہے
رونق محفل حسیناں ہے
اس سے پاتے ہیں تقویت ارماں
بزم عشرت کی ہے یہ روح رواں
بوئے خوش اس کی دل کو بھاتی ہے
تازگی اس سے روح پاتی ہے
اس کا رنگ صبیح آفت ہے
اس کی صورت خدا کی قدرت ہے