قومی زبان

بات وہ بات نہیں ہے جو زباں تک پہنچے

بات وہ بات نہیں ہے جو زباں تک پہنچے آنکھ وہ آنکھ ہے جو سر نہاں تک پہنچے قدر تعظیم کشش شوق محبت اظہار روکئے دل کو نہ جانے یہ کہاں تک پہنچے دل یہ ہر گام پہ کہتا ہے ٹھہر گھر ہے یہی فرق سے تا بہ قدم آنکھ جہاں تک پہنچے کس کو فرصت ہے سنے درد بھری ہے روداد کون بے چارگیٔ خستہ دلاں تک ...

مزید پڑھیے

مسرت میں بھی ہے پنہاں الم یوں بھی ہے اور یوں بھی

مسرت میں بھی ہے پنہاں الم یوں بھی ہے اور یوں بھی سرود زندگی میں زیر و بم یوں بھی ہے اور یوں بھی غموں سے ہے گریباں میں اطاعت کا گلا کیوں ہو دو گونہ بار ہے سر پر وہ خم یوں بھی ہے اور یوں بھی طریق خسروی بھی ہے کنایہ ہے کہ مہ ہم ہیں انہیں زیبا ہے ہم کہنا یہ ہم یوں بھی ہے اور یوں ...

مزید پڑھیے

آہ و فریاد کا اثر دیکھا

آہ و فریاد کا اثر دیکھا خود کو مجبور بیشتر دیکھا بن گیا ہے نقاب تنگ دلی شہرۂ وسعت نظر دیکھا جسم نے ڈال دی سپر جب سے روح کو عازم سفر دیکھا حشر کا معتقد ہوا جس نے منظر مطلع سحر دیکھا ناؤ ساحل پہ لگ گئی آ کر اپنے شانہ پہ ان کا سر دیکھا طمع پندار جور حرص فریب گامزن کاروان زر ...

مزید پڑھیے

پھول چہرہ آنسوؤں سے دھو گئے

پھول چہرہ آنسوؤں سے دھو گئے آئے تھے ہنسنے چمن میں رو گئے دل یہ اجڑا ہے کہ ان کی یاد کو مدتیں گزریں زمانے ہو گئے کس لئے محفل میں اتنی برہمی ہم چلے جاتے ہیں اٹھ کر لو گئے جب چلیں گے کاٹنے کل فصل کو تب کھلے گا آج کیا کیا بو گئے کوئی ٹھہرا ہے کسی کے واسطے کہہ رہے تھے جائیں گے ہم سو ...

مزید پڑھیے

ہمارے خواب کچھ انعکاس لگتا ہے

ہمارے خواب کچھ انعکاس لگتا ہے یہ آدمی تو ہمیں روشناس لگتا ہے گزارشات بھی باعث تھیں برہمی کا کبھی اب اس کا حکم بھی اک التماس لگتا ہے جو اپنے نام سے تحریر اس نے بھیجی ہے ہمارے خط کا کوئی اقتباس لگتا ہے بلا سبب یہ کرے بد گمان کیوں آخر درست! ناصح! قیافہ شناس لگتا ہے وہ ہم سے ترک ...

مزید پڑھیے

جو بات کہنی ہے مجھ کو وہ کہنے والا ہوں

جو بات کہنی ہے مجھ کو وہ کہنے والا ہوں کسی کے خوف سے کب چپ میں رہنے والا ہوں کہاں کہاں مجھے روکو گے بند باندھوگے میں چڑھتا دریا ہوں ہر سمت بہنے والا ہوں تمہارے چاہنے والوں سے میں بھی واقف ہوں تمہارا درد میں تنہا ہی سہنے والا ہوں مری بھی بات سنو میری شکل پہچانو تمہارے شہر کا اک ...

مزید پڑھیے

فرد کو عصر کی رفتار لیے پھرتی ہے

فرد کو عصر کی رفتار لیے پھرتی ہے جنس کو گرمئ بازار لیے پھرتی ہے پر پرواز سے انکار نہیں ہے لیکن کیجیئے غور تو منقار لیے پھرتی ہے اس کی قسمت میں رسائی نہ سہی عاشق کو حسرت لذت اظہار لیے پھرتی ہے طالب علم کو ادراک فضیلت کے بجائے خواہش طرہ و دستار لیے پھرتی ہے دونوں ٹانگوں کا ...

مزید پڑھیے

لہو کو دل کے جو صرف بہار کر نہ سکے

لہو کو دل کے جو صرف بہار کر نہ سکے علاج گردش لیل و نہار کر نہ سکے خدا نہ کردہ گرے کوئی اپنی نظروں سے نہ ہو کہ اپنا کوئی اعتبار کر نہ سکے بھر آئی آنکھ سر بزم ہو گئے خاموش ہم ان سے بات جو بیگانہ وار کر نہ سکے وہ آ گئے تو سمٹ آئے سب نگاہوں میں ہزاروں خواب کہ جن کا شمار کر نہ ...

مزید پڑھیے

کیوں فنا سے ڈریں بقا کیا ہے

کیوں فنا سے ڈریں بقا کیا ہے بجھ گیا دل ہی جب رہا کیا ہے بھر گیا کیوں تصنعات سے جی پردہ آنکھوں سے اٹھ گیا کیا ہے سرمۂ دیدہ ہائے اہل نظر بن گئی ہے جو خاک پا کیا ہے کیسے دنیا وجود میں آئی آفرینش کا مدعا کیا ہے جس میں اربوں جہاں سمائے ہیں وہ فضا کیا ہے وہ خلا کیا ہے چاند کی سمت ہیں ...

مزید پڑھیے

آنکھوں کو چمک چہرے کو اک آب تو دیجے

آنکھوں کو چمک چہرے کو اک آب تو دیجے جھوٹا ہی سہی آپ کوئی خواب تو دیجے ہم سنگ گراں ہیں خس و خاشاک ہیں کیا ہیں معلوم ہو پہلے کوئی سیلاب تو دیجے ہم جام بکف بیٹھے رہیں اور کہاں تک تقدیر میں امرت نہیں زہراب تو دیجے ہم کو بھی ہے یہ شوق کہ ڈوبیں کبھی ابھریں ہو گردش ایام کا گرداب تو ...

مزید پڑھیے
صفحہ 71 سے 6203