قومی زبان

تجھے خبر ہے تجھے ستاتا ہوں اس بنا پر

تجھے خبر ہے تجھے ستاتا ہوں اس بنا پر تو بولتا ہے تو حظ اٹھاتا ہوں اس بنا پر مرا لہو میری آستیں پر لگا ہوا ہے میں اپنا قاتل قرار پاتا ہوں اس بنا پر کبھی کبھی حال کے حقائق مجھے ستائیں میں اپنے ماضی میں رہنے جاتا ہوں اس بنا پر وہ اپنی آنکھوں سے دیکھ کر میرا علم پرکھیں میں اپنے بچوں ...

مزید پڑھیے

مجھ کو کہانیاں نہ سنا شہر کو بچا

مجھ کو کہانیاں نہ سنا شہر کو بچا باتوں سے میرا دل نہ لبھا شہر کو بچا میرے تحفظات حفاظت سے ہیں جڑے میرے تحفظات مٹا شہر کو بچا تو اس لیے ہے شہر کا حاکم کہ شہر ہے اس کی بقا میں تیری بقا شہر کو بچا تو جاگ جائے گا تو سبھی جاگ جائیں گے اے شہریار جاگ ذرا شہر کو بچا تو چاہتا ہے گھر ترا ...

مزید پڑھیے

تلخ لہجہ جس کی فطرت ہے اسی ناری کا بوجھ

تلخ لہجہ جس کی فطرت ہے اسی ناری کا بوجھ میں اٹھائے پھر رہا ہوں زیست بیچاری کا بوجھ کٹگھرے میں عدل کی خاطر کھڑا ہے بے قصور ڈھو رہا ہے ایک بے بس کب سے لاچاری کا بوجھ اس لیے پل بھر کو میں سوتا نہیں آرام سے لے کے سوتا ہوں ہمیشہ سر پہ بیداری کا بوجھ زندگی کیسے گزاروں میں تو اک مزدور ...

مزید پڑھیے

جو اندھیری چھت پہ خیال ہیں انہیں روشنی میں اتار لے

جو اندھیری چھت پہ خیال ہیں انہیں روشنی میں اتار لے یہ جو حسن ہے تری سوچ میں اسے شاعری میں اتار لے اے سخن شناس جدید سن کوئی حرف تجھ سے نہ چھوٹ جائے جو نہ مرثیہ کو قبول ہو اسے رخصتی میں اتار لے تجھے زندگی کسی موڑ پر کوئی کام آئے تو فون کر مرے نمبرات سنبھال کر کسی ڈائری میں اتار ...

مزید پڑھیے

کسی کاغذ کے سینے پر یہ جذبہ درج کر دینا

کسی کاغذ کے سینے پر یہ جذبہ درج کر دینا مرے بھائی کے حق میں میرا حصہ درج کر دینا کئی پہلو سبق آمیز اس قصے میں مبہم ہیں ہمارے ساتھ گزرا ہے یہ قصہ درج کر دینا اگر ہنسنے ہنسانے پر کوئی کالم لکھا جائے تو میرے حکمرانوں کا رویہ درج کر دینا گئے وقتوں میں رونا قرض تھا سو رو چکا ہوں ...

مزید پڑھیے

اتار لفظوں کا اک ذخیرہ غزل کو تازہ خیال دے دے

اتار لفظوں کا اک ذخیرہ غزل کو تازہ خیال دے دے خود اپنی شہرت پہ رشک آئے سخن میں ایسا کمال دے دے ستارے تسخیر کرنے والا پڑوسیوں سے بھی بے خبر ہے اگر یہی ہے عروج آدم تو پھر ہمیں تو زوال دے دے تری طرف سے جواب آئے نہ آئے پروا نہیں ہے اس کی یہی بہت ہے کہ ہم کو یا رب تو صرف اذن سوال دے ...

مزید پڑھیے

میں نے بخش دی تری کیوں خطا تجھے علم ہے

میں نے بخش دی تری کیوں خطا تجھے علم ہے تجھے دی ہے کتنی کڑی سزا تجھے علم ہے میں سمجھتا تھا تو ہے اپنے حسن سے بے خبر تری اک ادا نے بتا دیا تجھے علم ہے مجھے زندگی کے قریب لے گئی جستجو مری جستجو بھلا کون تھا تجھے علم ہے میں نے دل کی بات کبھی نہ کی ترے سامنے مجھے عمر بھر یہ گماں رہا ...

مزید پڑھیے

ایک دھندلی یاد

بارشیں اس کے بدن پر زور سے گرتی رہیں اور وہ بھیگی قبا میں دیر تک چلتی رہی سرخ تھا اس کا بدن اور سرخ تھی اس کی قبا سرخ تھی اس دم ہوا بارشوں میں جنگلوں کے درمیاں چلتے ہو بھیگتے چہرے کو یا اس کی قبا کو دیکھتے بانس کے گنجان رستوں پہ کبھی بڑھتے ہوئے اس کی بھیگی آنکھ میں کھلتی دھنک تکتے ...

مزید پڑھیے

انکار کی سرحد پر

اگر مجھ سے ملنا ہے آؤ ملو تم مگر یاد رکھنا میں اقرار کی منزلیں راستے ہی میں چھوڑ آیا ہوں اب مجھ سے ملنا ہے تم کو تو انکار کی سرحدوں پہ ملو جھینگروں مکڑیوں کے جنازے میں رستے پہ چھوڑ آیا ہوں پرانی کتھائیں مجھے کھینچتی ہیں زمیں کا زوال آج زنجیر پا بن رہا ہے خس و خاک کے سارے رشتے میں ...

مزید پڑھیے

اداسیوں کی رت

اداسیوں کی رت بھی کیا عجیب ہے کوئی نہ میرے پاس ہے تم تو میرے پاس ہو مگر کہاں ہوا کی خوشبوؤں میں سبز روشنی کی دھول میں دل میں بجتی تالیوں کے پاس اداسیوں کے زرد بال جل اٹھے تھے اس گھڑی تمہاری سرد یاد کے سفید پھول کھل اٹھے تھے جس گھڑی نظر میں اک سفید برف گر رہی تھی دور تک سرخ بیلیں کھل ...

مزید پڑھیے
صفحہ 609 سے 6203