قومی زبان

جا نہ تو حسرت دیدار ابھی باقی ہے

جا نہ تو حسرت دیدار ابھی باقی ہے اک رمق مجھ میں دم یار ابھی باقی ہے کیوں نہ دیکھوں انہیں نظروں سے خریدار کی میں حسن کی گرمئ بازار ابھی باقی ہے سب ہوئے حسرت و ارماں تو شب غم میں شہید رہ گیا اک یہ گنہ گار ابھی باقی ہے مل کے بھی مجھ سے کھٹکتے رہے ہر بات پہ وہ خار نکلا خلش خار ابھی ...

مزید پڑھیے

وہ سر شام گئے ہجر کی ہے رات شروع

وہ سر شام گئے ہجر کی ہے رات شروع اشک جاری ہیں ہوا موسم برسات شروع جذبۂ دل نے مرے کچھ تو کری ہے تاثیر پھر ہوئے ان کے جو الطاف و عنایات شروع مجھ کو دکھلاؤ نہ تم رنگ حنا اس کو جلاؤ بھیجنی جس نے کری تم کو یہ سوغات شروع کبھو وحشت کبھو شدت کبھو غم کی کثرت کہ جو پہلے تھے ہوئے پھر وہ ہی ...

مزید پڑھیے

راہی طرف ملک عدم ہوئی چکا تھا

راہی طرف ملک عدم ہوئی چکا تھا تو آ گیا میں ورنہ صنم ہوئی چکا تھا بٹھلاتی نزاکت نہ اسے گر دم رفتار پامال یہ دل زیر قدم ہوئی چکا تھا سرگرم سخن مجھ سے جو وہ آ کے نہ ہوتا ٹھنڈا میں تہ تیغ ستم ہوئی چکا تھا دیکھا بت نو خط نے جو مجھ کو تو کیا چاک نامہ تو رقیبوں کو رقم ہوئی چکا تھا وہ ...

مزید پڑھیے

ہیں شام ہی سے رنج و قلق جان پر اب تو

ہیں شام ہی سے رنج و قلق جان پر اب تو ہم کو نہیں امید کہ پکڑیں سحر اب تو دیوانہ کوئی ہوئے تو ہو اس کی بلا سے اپنے ہی پری پن پہ پڑی ہے نظر اب تو سائے سے چہک جاتے تھے یا پھرتے ہو شب بھر واللہ کہ تم ہو گئے کتنے نڈر اب تو جاں کو تو خبر بھی نہیں اوپر ہی سے اوپر دل لے گئی اس شوخ کی نیچی نظر ...

مزید پڑھیے

ہو گیا موسم سہانا شاعری کرنے لگے

ہو گیا موسم سہانا شاعری کرنے لگے کھول یادوں کا خزانہ شاعری کرنے لگے اک دفعہ اس نے کہا تھا کچھ لکھو میرے لیے مل گیا ہم کو بہانہ شاعری کرنے لگے تیر اور تلوار تو کب کے پرانے ہو گئے جب لگانا تھا نشانہ شاعری کرنے لگے محفلوں میں چٹکلے پڑھنے لگے کچھ لوگ جب ان سبھی کو کر روانہ شاعری ...

مزید پڑھیے

سب ہنر آتے ہیں ان کو عاشقی کو چھوڑ کر

سب ہنر آتے ہیں ان کو عاشقی کو چھوڑ کر سب ادائیں ہیں مکمل سادگی کو چھوڑ کر مسکرا کر دے رہا وردان سورج اب اسے جس نے جگنو کو چنا تھا چاندنی کو چھوڑ کر تیسرا وہ لفظ جانے کب سنائیں گے ہمیں کب کہیں گے کچھ الگ ہاں اور جی کو چھوڑ کر یاد ہوں اشعار جس کو یہ اسی کے ہے سپرد ہم مریں گے صرف ...

مزید پڑھیے

برس گیا جو بدن پر جمال تھا اس کا

برس گیا جو بدن پر جمال تھا اس کا اتر گیا جو سمندر خیال تھا اس کا بکھر گئی جو زمیں پر بہار تھی اس کی پھر اس کے بعد سمٹنا محال تھا اس کا کدھر گئی شب دل کی نڈھال سی بستی کہاں گیا غم رفتہ سوال تھا اس کا ملا تو شام کے سائے میں ایک پل وہ بھی بس ایک ہجر کی صورت وصال تھا اس کا وہ ایک پھول ...

مزید پڑھیے

نکلے لوگ سفر پر شب کے جنگل میں

نکلے لوگ سفر پر شب کے جنگل میں روشنی بھر دے کرنوں والے پل پل میں او بادل کب پیاس بجھانے آئے گا وقت گزرتا جائے تیری کل کل میں چیخیں ایسی پھوٹ رہی ہیں بستی سے جیسے کوئی ڈوب رہا ہو دلدل میں کون سکوں دے بھیگی رت کے پنچھی کو انگاروں کا ڈھیر لگا ہے جل تھل میں خاموشی سے چھپ چھپ طارقؔ ...

مزید پڑھیے

جو کہا اس نے وہ کئے ہی بنی

جو کہا اس نے وہ کئے ہی بنی صوفیوں کو بھی مے پئے ہی بنی ایسی باتیں بنائیاں اس نے کچھ نہ بن آئی دل دیے ہی بنی اب بھی آ جائے اس تمنا میں پر نہ موئے ہجر میں جئے ہی بنی کافر عشق ہو گئی آخر ان بتوں کا کہا کئے ہی بنی تھا جو رسوائیوں کا ڈر ان کو جیب کے چاک کو لئے ہی بنی رات ساقی بغیر تھام ...

مزید پڑھیے

لہو کو پالتے پھرتے ہیں ہم حنا کی طرح

لہو کو پالتے پھرتے ہیں ہم حنا کی طرح بدل گئے ہیں مضامیں تری وفا کی طرح ہم اعتبار وفا کا گماں کریں بھی تو کیا وہ آج صورت گل ہیں تو کل صبا کی طرح اسے تو سنگ رعونت نے کر دیا گھائل میں ٹوٹ ٹوٹ گیا شیشۂ انا کی طرح جھٹک کے لے گیا بھیگی رتوں کے امکانات نکل گیا مرے صحرا سے پھر ہوا کی ...

مزید پڑھیے
صفحہ 557 سے 6203