سب ہنر آتے ہیں ان کو عاشقی کو چھوڑ کر
سب ہنر آتے ہیں ان کو عاشقی کو چھوڑ کر
سب ادائیں ہیں مکمل سادگی کو چھوڑ کر
مسکرا کر دے رہا وردان سورج اب اسے
جس نے جگنو کو چنا تھا چاندنی کو چھوڑ کر
تیسرا وہ لفظ جانے کب سنائیں گے ہمیں
کب کہیں گے کچھ الگ ہاں اور جی کو چھوڑ کر
یاد ہوں اشعار جس کو یہ اسی کے ہے سپرد
ہم مریں گے صرف اپنی ڈائری کو چھوڑ کر
رام کے جیون سے سارے دکھ ہٹا کر دیکھ لو
کچھ نہیں تم کو ملے گا جان کی کو چھوڑ کر