قومی زبان

سرد پڑ جائے خون پانی نہ ہو

سرد پڑ جائے خون پانی نہ ہو میری تہذیب زعفرانی نہ ہو انگلیاں آپ کی لہو میرا کیسے تحریر جاودانی نہ ہو ختم کرنا ہو اک تعلق بھی اور دیوار بھی اٹھانی نہ ہو کہہ رہی ہیں وہ خوش سخن آنکھیں اب کوئی بات بھی زبانی نہ ہو جس طرح تم نے اختتام کیا ختم ایسے کوئی کہانی نہ ہو نفرتوں کا علاج ...

مزید پڑھیے

کیسے رشتوں کو سمیٹیں یہ بکھرتے ہوئے لوگ

کیسے رشتوں کو سمیٹیں یہ بکھرتے ہوئے لوگ ٹوٹ جاتے ہیں یہی فیصلہ کرتے ہوئے لوگ غور سے دیکھو ہمیں، دیکھ کے عبرت ہوگی ایسے ہوتے ہیں بلندی سے اترتے ہوئے لوگ اے خدا معرکۂ لشکر شب باقی ہے اور مرے ساتھ ہیں پرچھائیں سے ڈرتے ہوئے لوگ مر کے دیکھیں گے کبھی ہم بھی، سنا ہے ہم نے مسکراتے ...

مزید پڑھیے

رعایا ظلم پہ جب سر اٹھانے لگتی ہے

رعایا ظلم پہ جب سر اٹھانے لگتی ہے تو اقتدار کی لو تھرتھرانے لگتی ہے ہمیشہ ہوتا ہوں کوشش میں بھول جانے کی وہ یاد اور بھی شدت سے آنے لگتی ہے حقیر کرتی ہے یوں بھی کبھی کبھی دنیا مرے ضمیر کی قیمت لگانے لگتی ہے یہ روشنائی جو پھیلی ہے تیرے اشکوں سے یہ سسکیوں کی صدائیں سنانے لگتی ...

مزید پڑھیے

پاؤں جب ہو گئے پتھر تو صدا دی اس نے

پاؤں جب ہو گئے پتھر تو صدا دی اس نے فیصلہ کرنے میں خود دیر لگا دی اس نے اب جو آنکھوں میں دھواں ہے تو شکایت کیسی یار خود ہی تو چراغوں کو ہوا دی اس نے یہ الگ بات کہ وہ میرا خریدار نہیں آ کے بازار کی رونق تو بڑھا دی اس نے کوئی شکوہ نہ شکایت نہ وضاحت کوئی میز سے بس مری تصویر ہٹا دی اس ...

مزید پڑھیے

آب در آب مرے ساتھ سفر کرتے ہیں

آب در آب مرے ساتھ سفر کرتے ہیں تشنہ لب خواب مرے ساتھ سفر کرتے ہیں دشت احساس تری پیاس سے میں ہار گیا ورنہ سیلاب مرے ساتھ سفر کرتے ہیں جانتے ہیں کہ مجھے نیند نہیں آتی ہے پھر بھی کچھ خواب مرے ساتھ سفر کرتے ہیں یہ بتاتے ہیں کہاں بیٹھنا اٹھنا ہے کہاں میرے آداب مرے ساتھ سفر کرتے ...

مزید پڑھیے

وہ میرے خواب کی تعبیر تو بتائے مجھے

وہ میرے خواب کی تعبیر تو بتائے مجھے میں دھوپ میں ہوں مگر ڈھونڈتے ہیں سائے مجھے میں روشنی کی کسی سلطنت کا شہزادہ مگر چراغ ملے ہیں بجھے بجھائے مجھے وہ جا چکا ہے تو نقش قدم بھی مٹ جائیں بچھڑ گیا ہے تو اب یاد بھی نہ آئے مجھے کسی جواز کا ہونا ہی کیا ضروری ہے اگر وہ چھوڑنا چاہے تو ...

مزید پڑھیے

کون سا میں جواز دوں صورت حال کے لئے

کون سا میں جواز دوں صورت حال کے لئے دست سخی میں کچھ نہیں دست سوال کے لئے اپنی تباہیوں پہ بھی کھل کے نہ رو سکے کبھی وقت ہی کب ملا ہمیں رنج و ملال کے لئے اس سے میں اس طرح ملا جیسے مجھے پتہ نہیں کرتا ہے کون سازشیں میرے زوال کے لئے تم بھی کھنچے کھنچے سے تھے ہم بھی بچے بچے رہے دونوں ہی ...

مزید پڑھیے

بڑی حویلی کے تقسیم جب اجالے ہوئے

بڑی حویلی کے تقسیم جب اجالے ہوئے جو بے چراغ تھے وہ بھی چراغ والے ہوئے نہ آئنوں کو خبر تھی نہ دست وحشت کو کہاں گریں گے یہ پتھر جو ہیں اچھالے ہوئے جو تخت و تاج پہ تنقید کرتے پھرتے ہیں یہ سارے لوگ ہیں دربار سے نکالے ہوئے پھر آج بھوک ہمارا شکار کر لے گی کہ رات ہو گئی دریا میں جال ...

مزید پڑھیے

آب در آب مرے ساتھ سفر کرتے ہیں

آب در آب مرے ساتھ سفر کرتے ہیں تشنہ لب خواب مرے ساتھ سفر کرتے ہیں دشت احساس تری پیاس سے میں ہار گیا ورنہ سیلاب مرے ساتھ سفر کرتے ہیں جانتے ہیں کہ مجھے نیند نہیں آتی ہے پھر بھی کچھ خواب مرے ساتھ سفر کرتے ہیں یہ بتاتے ہیں کہاں بیٹھنا اٹھنا ہے کہاں میرے آداب مرے ساتھ سفر کرتے ...

مزید پڑھیے

سارے زخموں کو زباں مل گئی غم بولتے ہیں

سارے زخموں کو زباں مل گئی غم بولتے ہیں ہم مگر ظرف سے مجبور ہیں کم بولتے ہیں کس قدر توڑ دیا ہے اسے خاموشی نے کوئی بولے وہ سمجھتا ہے کہ ہم بولتے ہیں کیا عجب لوگ تھے گزرے ہیں بڑی شان کے ساتھ راستے چپ ہیں مگر نقش قدم بولتے ہیں وقت وہ ہے کہ خدا خیر، بہ نام ایماں دیر والوں کی زباں اہل ...

مزید پڑھیے
صفحہ 550 سے 6203