قومی زبان

ہے مصلحت کی اسیر دنیا میں جانتا ہوں

ہے مصلحت کی اسیر دنیا میں جانتا ہوں کرے گی کس در پہ جا کے سجدہ میں جانتا ہوں ہوا کی جتنی نوازشیں ہیں یہ سازشیں ہیں چراغ اور آندھیوں کا رشتہ میں جانتا ہوں میں اپنے اشکوں کا چھینٹا دے دوں تو ہوش آئے ابھی ہے اس کا ضمیر زندہ میں جانتا ہوں یہ اس کی تیغیں یہ اس کے نیزے یہ اس کے ...

مزید پڑھیے

نہ تم ملے تھے تو دنیا چراغ پا بھی نہ تھی

نہ تم ملے تھے تو دنیا چراغ پا بھی نہ تھی یہ مہرباں تو نہیں تھی مگر خفا بھی نہ تھی عجب غریبی کے عالم میں مر گیا اک شخص کہ سر پہ تاج تھا دامن میں اک دعا بھی نہ تھی نہ اتنا بکھری تھی پہلے کتاب ہستی بھی اور اتنی تیز مرے شہر کی ہوا بھی نہ تھی خوشی تو یہ ہے کہ پاس ادب رکھا ہم نے ملال یہ ...

مزید پڑھیے

دیکھیں کتنے چاہنے والے نکلیں گے

دیکھیں کتنے چاہنے والے نکلیں گے اب کے ہم بھی بھیس بدل کے نکلیں گے چاہے جتنا شہد پلا دو شاخوں کو نیم کے پتے پھر بھی کڑوے نکلیں گے پیر کے چھالے پوچھ رہے ہیں رہبر سے اک رستے سے کتنے رستے نکلیں گے اس لہجے سے بات نہیں بن پائے گی تلواروں سے کیسے کانٹے نکلیں گے تخت چھنے گا دربانوں کی ...

مزید پڑھیے

اس نے اک بار بھی پوچھا نہیں کیسا ہوں میں

اس نے اک بار بھی پوچھا نہیں کیسا ہوں میں خود کو بھی جس کے لئے ہار کے بیٹھا ہوں میں پھول ہونے کی سزا خوب ملی ہے مجھ کو شاخ سے ٹوٹ کے گلدان میں رکھا ہوں میں چلتا رہتا ہوں تو لگتا ہے کوئی ساتھ میں ہے تھک کے بیٹھوں گا تو یاد آئے گا تنہا ہوں میں گم ہوا خود میں تو اک نقطۂ موہوم ...

مزید پڑھیے

یہ روز و شب کی مسافت یہ آنا جانا مرا

یہ روز و شب کی مسافت یہ آنا جانا مرا بہت سے شہروں میں بکھرا ہے آب و دانہ مرا نہیں پسند مرے تنگ ذہن قاتل کو یہ حرف شکر یہ خنجر پہ مسکرانا مرا عجیب رد عمل تھا وہ روشنی کے خلاف جلا جلا کے چراغوں کو خود بجھانا مرا یہ چند لوگ مرے آس پاس بیٹھے ہوئے یہی کمائی ہے میری یہی خزانہ مرا کہاں ...

مزید پڑھیے

آب در آب مرے ساتھ سفر کرتے ہیں

آب در آب مرے ساتھ سفر کرتے ہیں تشنہ لب خواب مرے ساتھ سفر کرتے ہیں اک سیہ رات تعاقب میں لگی رہتی ہے نجم و مہتاب مرے ساتھ سفر کرتے ہیں دشت احساس تری پیاس سے میں ہار گیا ورنہ سیلاب مرے ساتھ سفر کرتے ہیں جانتے ہیں کہ مجھے نیند نہیں آتی ہے پھر بھی کچھ خواب مرے ساتھ سفر کرتے ہیں یہ ...

مزید پڑھیے

لکیر کھینچنا دیوار مت بنا لینا

لکیر کھینچنا دیوار مت بنا لینا تم اختلاف کو آزار مت بنا لینا بہ نام داد سخن یہ جو شور برپا ہے اسے کلام کا معیار مت بنا لینا کہانی سنتے رہو شوق سے مگر خود کو کسی کہانی کا کردار مت بنا لینا تمہارے اشکوں کی گویائی سے میں ڈرتا ہوں انہیں وسیلۂ اظہار مت بنا لینا محبتوں کے سفر میں ...

مزید پڑھیے

اپنی پلکوں کے شبستان میں رکھا ہے تمہیں

اپنی پلکوں کے شبستان میں رکھا ہے تمہیں تم صحیفہ ہو سو جزدان میں رکھا ہے تمہیں ساتھ ہونے کے یقیں میں بھی مرے ساتھ ہو تم اور نہ ہونے کے بھی امکان میں رکھا ہے تمہیں ایک کم ظرف کے سائے سے بھلی ہے یہ دھوپ تم سمجھتے ہو کہ نقصان میں رکھا ہے تمہیں جتنے آنسو ہیں سبھی نذر کئے ہیں تم کو ہم ...

مزید پڑھیے

ذہن پر بوجھ رہا، دل بھی پریشان ہوا

ذہن پر بوجھ رہا، دل بھی پریشان ہوا ان بڑے لوگوں سے مل کر بڑا نقصان ہوا مات اب کے بھی چراغوں کو ہوئی ہے لیکن چاک اس بار ہوا کا بھی گریبان ہوا اوڑھے پھرتا ہوں شہادت کی لہو رنگ قبا رنگ تیرا تھا سو وہ ہی مری پہچان ہوا عادتاً آنکھ چھلک اٹھی ہے ہنستے ہنستے تو مرے دوست بلا وجہ پریشان ...

مزید پڑھیے

خشک آنکھوں سے کہاں طے یہ مسافت ہوگی

خشک آنکھوں سے کہاں طے یہ مسافت ہوگی دل کو سمجھایا تھا اشکوں کی ضرورت ہوگی رنگ محلوں کے حسیں خواب سے بچ کر رہنا ہے خبر گرم کہ خوابوں کی تجارت ہوگی اپنے گھر خود ہی پشیمان سا لوٹ آیا ہوں میں سمجھتا تھا اسے میری ضرورت ہوگی میری تنہائی سکوں دینے لگی ہے مجھ کو اس سے مت کہنا سنے گا تو ...

مزید پڑھیے
صفحہ 551 سے 6203