قومی زبان

میں نے دیکھا نہیں ہندو یا مسلمان ہو تم

میں نے دیکھا نہیں ہندو یا مسلمان ہو تم ہاں فقط اتنا ہے دیکھا کہ اک انسان ہو تم بس تری ہی تو محبت میں لکھی ہے میں نے میری اس پہلی غزل کا بھی تو عنوان ہو تم تیرے دل میں میں نہیں پر مرے دل میں تم ہو تم پہ سو جان سے قربان مری جان ہو تم تیری آنکھوں کے سمندر میں میں ڈوبوں گا نہیں مجھ کو ...

مزید پڑھیے

سفر بدلتا رہا ہم سفر بدلتے رہے

سفر بدلتا رہا ہم سفر بدلتے رہے ضرورتوں کے مطابق بشر بدلتے رہے جہاں سکون ملا بیٹھ جاتے تھے ہم لوگ پرند کی طرح ہم بھی شجر بدلتے رہے ضعیف باپ کی خدمت کی بات جب آئی تو موسموں کی طرح سے پسر بدلتے رہے وہ منزلوں پہ کبھی بھی پہنچ نہیں پائے ذرا سی دیر میں جو راہ بر بدلتے رہے دعائیں ...

مزید پڑھیے

زندگی کا حساب بھی تو ہو

زندگی کا حساب بھی تو ہو کوئی ایسی کتاب بھی تو ہو کیا کروں اس کے میں سوالوں کا معتبر سا جواب بھی تو ہو جستجو میں ہو جس کی سارا جہاں وہ حسیں انتخاب بھی تو ہو اس سے ملنے تو جا رہے ہو مگر ہاتھ میں اک گلاب بھی تو ہو سب لٹا دیں گے تیرے کہنے پر کچھ مجھے دستیاب بھی تو ہو جس کو پینے سے ...

مزید پڑھیے

مظلوم کا ہے کون مددگار دیکھنا

مظلوم کا ہے کون مددگار دیکھنا ہے کون ظالموں کا پرستار دیکھنا ہے زیر‌ تیغ سر مرا مجھ کو سکوں ہے میری طرح ہے کون وفادار دیکھنا میرے قلم کے وار سے نسلوں کا سر کٹا مل جائے کوئی ایسی جو تلوار دیکھنا بھوکا نہ سوئے جس کی حکومت میں کوئی بھی کیا ایسی کوئی ملتی ہے سرکار دیکھنا تم بھی ...

مزید پڑھیے

دیکھا ہے کہیں رنگ سحر وقت سے پہلے

دیکھا ہے کہیں رنگ سحر وقت سے پہلے شبنم نہ اگا دیدۂ تر وقت سے پہلے اے طائر شب رو کش گلبانگ سحر ہو خوشبو نہیں دیتا گل تر وقت سے پہلے وہ حسن سراپا ابھی بے پردہ کہاں ہے کیوں اٹھے محبت کی نظر وقت سے پہلے موجوں کے جھکولے ہوں کہ طوفاں کے تھپیڑے قطرہ کہیں بنتا ہے گہر وقت سے پہلے اے ...

مزید پڑھیے

میں ہاتھ بڑھاؤں کیا دامان گلستاں تک

میں ہاتھ بڑھاؤں کیا دامان گلستاں تک ہے رنگ گل لالہ نیرنگ بہاراں تک پھولوں سے رہا خالی دامان وفا اپنا کانٹے ہی ملے ہم کو گلشن سے بیاباں تک اٹھتے ہیں بگولے تو صحرا کی طرف جائیں دیوانوں کی دنیا ہے دامن سے گریباں تک کٹ جائیں گی اک دن سب آلام کی زنجیریں یہ قید مسلسل ہے مجبوریٔ ...

مزید پڑھیے

تیری وفا کا ہم کو گماں اس قدر ہوا

تیری وفا کا ہم کو گماں اس قدر ہوا آیا نظر نہ کچھ بھی دھواں اس قدر ہوا مل کر بھی ہم تو مل نہیں پائے کسی طرح دنیا کا ظلم ہم پہ جواں اس قدر ہوا گھبرا کے دشمنوں کو گلے سے لگا لیا اپنے ہی دوستوں سے زیاں اس قدر ہوا اب تو بھنور میں ڈوب کے رہنا ہے ہر طرف ساحل سے دور اپنا نشاں اس قدر ...

مزید پڑھیے

اچھے ہیں فاصلہ کے یہ تارے سجاتے ہیں

اچھے ہیں فاصلہ کے یہ تارے سجاتے ہیں جتنا قریب جاؤ نظر داغ آتے ہیں وہ رائے دیتے ہیں یہاں جو ہار جاتے ہیں جو جیت جاتے ہیں وہ کہانی سناتے ہیں قلت بڑی ہے وقت کی کیا روبرو ملے اب لوگ صرف فون سے رشتے نبھاتے ہیں کس طرح لاؤں اپنے لبوں تک میں حال دل ہے مسئلہ لبوں کا کہ یہ مسکراتے ہیں لب ...

مزید پڑھیے

تھم تھم کے بارشیں اب جلوہ دکھا رہی ہیں

تھم تھم کے بارشیں اب جلوہ دکھا رہی ہیں اس پر تمہاری یادیں ہم کو ستا رہی ہیں دل کس طرح رہے گا آخر ہمارے بس میں ساون کی بھینی رت ہے پریاں بھی گا رہی ہیں بوندیں ہیں یا شجر پر شمعیں ہوئی ہیں روشن یہ ڈالیاں بھی دیکھو کیا مسکرا رہی ہیں دھرتی پہ سبز چادر اللہ نے بچھا دی آؤ بہاریں تم کو ...

مزید پڑھیے

چلو کے مل کے بدل دیتے ہیں سماجوں کو

چلو کے مل کے بدل دیتے ہیں سماجوں کو مٹا دیں سارے زمانے کے بد رواجوں کو فقط دلوں کو ملانے سے کچھ نہیں ہوتا بنے گی بات ملاؤگے جب مزاجوں کو سروں کی بھیڑ تو اکثر مچائے ہنگامہ سنوارو سوچ سے تم اپنے احتجاجوں کو سنا ہے ہنسنے سے چہرہ پہ نور آتا ہے کہاں سے پورا کریں اتنی احتجاجوں ...

مزید پڑھیے
صفحہ 511 سے 6203