میں نے دیکھا نہیں ہندو یا مسلمان ہو تم
میں نے دیکھا نہیں ہندو یا مسلمان ہو تم
ہاں فقط اتنا ہے دیکھا کہ اک انسان ہو تم
بس تری ہی تو محبت میں لکھی ہے میں نے
میری اس پہلی غزل کا بھی تو عنوان ہو تم
تیرے دل میں میں نہیں پر مرے دل میں تم ہو
تم پہ سو جان سے قربان مری جان ہو تم
تیری آنکھوں کے سمندر میں میں ڈوبوں گا نہیں
مجھ کو معلوم ہے یہ میری نگہبان ہو تم
گر محبت سے کہو گی تو چلا جاؤں گا
اتنی سی بات ہے کیوں اتنا پریشان ہو تم
ایک ہی ذات نے ہم سب کو بنایا ہے ترابؔ
ایسا لگتا ہے کہ اس بات سے انجان ہو تم