مظلوم کا ہے کون مددگار دیکھنا

مظلوم کا ہے کون مددگار دیکھنا
ہے کون ظالموں کا پرستار دیکھنا


ہے زیر‌ تیغ سر مرا مجھ کو سکوں ہے
میری طرح ہے کون وفادار دیکھنا


میرے قلم کے وار سے نسلوں کا سر کٹا
مل جائے کوئی ایسی جو تلوار دیکھنا


بھوکا نہ سوئے جس کی حکومت میں کوئی بھی
کیا ایسی کوئی ملتی ہے سرکار دیکھنا


تم بھی ذرا زمین پہ چل پھر کے دیکھ لو
ٹکتی نہیں ہے ظلم کی دیوار دیکھنا


شکوہ بھلا کے ہم نے بھی اپنا لیا اسے
مجھ سا نہیں ہے کوئی بھی دل دار دیکھنا


بیمار ہو کے بھی وہ شفا بانٹتا رہا
ملتا ہے ایسا بھی کوئی بیمار دیکھنا


اس کی طرح حسین ملے گا کوئی نہیں
اک بار دیکھنا نہیں سو بار دیکھنا


اتنا یقیں ہے لطف بہت آئے گا تمہیں
پڑھ کر ذرا ترابؔ کے اشعار دیکھنا