قومی زبان

گردن میں طوق پاؤں میں زنجیر دیکھ کر

گردن میں طوق پاؤں میں زنجیر دیکھ کر حیرت ہوئی ہے دوست کی تصویر دیکھ کر کل رات ہم نے خوب ستاروں کی سیر کی کوئی بتائے خواب کی تعبیر دیکھ کر عشق و وفا خلوص سے انجان ہیں وہ لوگ رشتہ نبھا رہے ہیں جو جاگیر دیکھ کر پل میں بدلتے وقت نے منظر بدل دیا دل رو رہا تھا کل مرا کشمیر دیکھ کر تم ...

مزید پڑھیے

تری خدمات میں بیٹھے ہوئے ہیں

تری خدمات میں بیٹھے ہوئے ہیں کہ سب اوقات میں بیٹھے ہوئے ہیں چھپانا چاہتے ہیں اپنے آنسو سو ہم برسات میں بیٹھے ہوئے ہیں بہت دشوار ہے گھر سے نکلنا عدو سب گھات میں بیٹھے ہوئے ہیں ہمارے نام میں جتنے ہیں اکھشر تری ہر بات میں بیٹھے ہوئے ہیں پرندوں گھونسلوں میں رہنا اپنے شکاری گھات ...

مزید پڑھیے

اگر کر لیں ترا دیدار آنکھیں

اگر کر لیں ترا دیدار آنکھیں تو اچھی کیوں نہ ہوں بیمار آنکھیں برسنے لگتی ہیں آنکھیں ہماری تری گاتی ہیں جب ملہار آنکھیں اگر دیکھوں تجھے تو کیسے دیکھوں میں رکھ آیا سمندر پار آنکھیں سزائیں ملتی ہیں ہر بار مجھ کو خطائیں کرتی ہیں ہر بار آنکھیں تمہاری دید کو دو آنکھیں کم ہیں مجھے ...

مزید پڑھیے

کہیں تو ہو طرف داری ہماری

کہیں تو ہو طرف داری ہماری کبھی تو پیٹھ ہو بھاری ہماری تمہاری گفتگو سے لگ رہا ہے ہے خوشبو جانی پہچانی ہماری اسی امید پر زندہ ہیں آنکھیں کبھی تو آئے گی باری ہماری ابھی ہے کھیل میں ملنا بچھڑنا کہاں تک جائے گی پاری ہماری زمیں کی چھاؤں سب تم کو مبارک چلو جو دھوپ ہے ساری ہماری

مزید پڑھیے

اس کو جتنا بھلا رہا ہوں میں

اس کو جتنا بھلا رہا ہوں میں اتنا نزدیک پا رہا ہوں میں سنگ تو آج ہوں میں اس کے لیے مدتوں آئنہ رہا ہوں میں جو اٹھاتے نہیں ہے فون تلک ان کے نخرے اٹھا رہا ہوں میں مجھ کو قرآں پڑھا رہے ہیں وہ ان کو گیتا پڑھا رہا ہوں میں اور کچھ دیر مجھ سے باتیں کر تیری باتوں میں آ رہا ہوں میں جانے کس ...

مزید پڑھیے

اندھیری شب میں چراغ رہ وفا دینا

اندھیری شب میں چراغ رہ وفا دینا تعلقات کو نزدیک سے صدا دینا جہاں کھڑی ہوں وہاں سے پلٹ نہیں سکتی ابھی نہ مجھ کو محبت کا واسطہ دینا میں بے بسی کا سلیقہ نبھاؤں گی کب تک بڑھے جو پیاس چراغ صدا بجھا دینا بجھے بجھے سبھی منظر ہیں آشنائی کے مرے لبوں کو کوئی حرف مدعا دینا امید ہاتھ سے ...

مزید پڑھیے

کچھ تو محبتوں کی وفائیں نبھاؤں میں

کچھ تو محبتوں کی وفائیں نبھاؤں میں شاداب بارشوں کی ہوائیں نبھاؤں میں اتنے قریب آؤ بدن بھی سنائی دے گزرے دنوں کی نرم صدائیں نبھاؤں میں دل بھی تو چاہتا ہے کہ سبزہ کہیں کھلے بنجر زمیں پہ کالی گھٹائیں نبھاؤں میں دریا کی لہر پیاسے کناروں کو سونپ دوں معصوم آرزو کی خطائیں نبھاؤں ...

مزید پڑھیے

اکثر مری زمیں نے مرے امتحاں لئے

اکثر مری زمیں نے مرے امتحاں لئے زندہ ہوں اپنے سر پہ کئی آسماں لئے بے چارگی کبھی مجھے ثابت نہ کر سکی کیا کیا مری حیات نے میرے بیاں لئے اپنی صداقتوں سے بھی لگنے لگا ہے ڈر چلنا ہے اس زمیں پہ سراب گماں لئے اور میں کہ اپنی ذات سے نسبت نہیں مری ہر شخص پھر رہا ہے مری داستاں لئے مانگی ...

مزید پڑھیے

وہ آنکھ دے قریب کا سایہ دکھائی دے

وہ آنکھ دے قریب کا سایہ دکھائی دے آواز روشنی کی کہیں تو سنائی دے جس نام کو جیا ہے بڑے اعتماد سے اس کو بھی زندگی سے کبھی آشنائی دے ایسا ہوا تو جینے نہ دیں گے کسی کو لوگ انساں کے ہاتھ میں نہ مرے رب خدائی دے میں جانتی ہوں پاؤں رکھے ہیں مرے کہاں خود سے کروں سوال کوئی جب بڑائی دے کب ...

مزید پڑھیے

کہیں دعا تو کہیں حرف التجا ٹھہری

کہیں دعا تو کہیں حرف التجا ٹھہری میں اپنے آپ میں ڈوبی تو بے صدا ٹھہری میں جانتی ہوں سلامت نہیں کوئی دامن یہ روشنی بھی کہاں کس کا آئنہ ٹھہری سفر تھا شرط مگر جب بھی ایک نام آیا قدم تو چلتے رہے روح جا بجا ٹھہری تو درمیاں میں ملا درمیاں میں چھوٹ گیا جو ابتدا تھی مری حد انتہا ...

مزید پڑھیے
صفحہ 491 سے 6203