اگر کر لیں ترا دیدار آنکھیں

اگر کر لیں ترا دیدار آنکھیں
تو اچھی کیوں نہ ہوں بیمار آنکھیں


برسنے لگتی ہیں آنکھیں ہماری
تری گاتی ہیں جب ملہار آنکھیں


اگر دیکھوں تجھے تو کیسے دیکھوں
میں رکھ آیا سمندر پار آنکھیں


سزائیں ملتی ہیں ہر بار مجھ کو
خطائیں کرتی ہیں ہر بار آنکھیں


تمہاری دید کو دو آنکھیں کم ہیں
مجھے ہوں اور بھی دو چار آنکھیں