قومی زبان

ذہن و دل میں کچھ نہ کچھ رشتہ بھی تھا

ذہن و دل میں کچھ نہ کچھ رشتہ بھی تھا اے محبت میں کبھی یکجا بھی تھا مجھ میں اک موسم کبھی ایسا نہ تھا ایسا موسم جس میں تو مہکا بھی تھا تجھ سے ملنے کس طرح ہم آئے ہیں راستے میں خون کا دریا بھی تھا کج کلاہوں پر کہاں ممکن ستم ہاں مگر اس نے مجھے چاہا بھی تھا آج خود سایہ طلب ہے وقت سے یہ ...

مزید پڑھیے

کب تک اس پیاس کے صحرا میں جھلستے جائیں

کب تک اس پیاس کے صحرا میں جھلستے جائیں اب یہ بادل جو اٹھے ہیں تو برستے جائیں کون بتلائے تمہیں کیسے وہ موسم ہیں کہ جو مجھ سے ہی دور رہیں مجھ میں ہی بستے جائیں ہم سے آزاد مزاجوں پہ یہ افتاد ہے کیا چاہتے جائیں اسے خود کو ترستے جائیں ہائے کیا لوگ یہ آباد ہوئے ہیں مجھ میں پیار کے لفظ ...

مزید پڑھیے

عقل نے ہم کو یوں بھٹکایا رہ نہ سکے دیوانے بھی

عقل نے ہم کو یوں بھٹکایا رہ نہ سکے دیوانے بھی آبادی کو ڈھونڈنے نکلے کھو بیٹھے ویرانے بھی چشم ساقی بھی نم ہے لو دیتے ہیں پیمانے بھی تشنہ لبی کے سیل تپاں سے بچ نہ سکے میخانے بھی سنگ جفا کو خوش خبری دو مژدہ دو زنجیروں کو شہر خرد میں آ پہنچے ہیں ہم جیسے دیوانے بھی ہم نے جب جس دوست ...

مزید پڑھیے

مقتل جاں سے کہ زنداں سے کہ گھر سے نکلے

مقتل جاں سے کہ زنداں سے کہ گھر سے نکلے ہم تو خوشبو کی طرح نکلے جدھر سے نکلے گر قیامت یہ نہیں ہے تو قیامت کیا ہے شہر جلتا رہا اور لوگ نہ گھر سے نکلے جانے وہ کون سی منزل تھی محبت کی جہاں میرے آنسو بھی ترے دیدۂ تر سے نکلے دربدری کا ہمیں طعنہ نہ دے اے چشم غزال دیکھ وہ خواب کہ جس کے ...

مزید پڑھیے

ناز کر ناز کہ یہ ناز جدا ہے سب سے

ناز کر ناز کہ یہ ناز جدا ہے سب سے میرا لہجہ مری آواز جدا ہے سب سے جز محبت کسے معلوم کہ وہ چشم حیا بات تو کرتی ہے انداز جدا ہے سب سے جس کو بھی مار دیا زندۂ جاوید کیا حرف حق تیرا یہ اعجاز جدا ہے سب سے دیکھنا کون ہے کیا اس کو نہیں جان عزیز سر دربار اک آواز جدا ہے سب سے ٹوٹ جاتا ہے تو ...

مزید پڑھیے

جانے یہ کیسا زہر دلوں میں اتر گیا

جانے یہ کیسا زہر دلوں میں اتر گیا پرچھائیں زندہ رہ گئی انسان مر گیا بربادیاں تو میرا مقدر ہی تھیں مگر چہروں سے دوستوں کے ملمع اتر گیا اے دوپہر کی دھوپ بتا کیا جواب دوں دیوار پوچھتی ہے کہ سایہ کدھر گیا اس شہر میں فراش طلب ہے ہر ایک راہ وہ خوش نصیب تھا جو سلیقے سے مر گیا کیا کیا ...

مزید پڑھیے

ہائے اک شخص جسے ہم نے بھلایا بھی نہیں

ہائے اک شخص جسے ہم نے بھلایا بھی نہیں یاد آنے کی طرح یاد وہ آیا بھی نہیں جانے کس موڑ پہ لے آئی ہمیں تیری طلب سر پہ سورج بھی نہیں راہ میں سایا بھی نہیں وجہ رسوائی احساس ہوا ہے کیا کیا ہائے وہ لفظ جو لب تک مرے آیا بھی نہیں اے محبت یہ ستم کیا کہ جدا ہوں خود سے کوئی ایسا مرے نزدیک تو ...

مزید پڑھیے

حجاب اٹھے ہیں لیکن وہ رو بہ رو تو نہیں

حجاب اٹھے ہیں لیکن وہ رو بہ رو تو نہیں شریک عشق کہیں کوئی آرزو تو نہیں یہ خود فریبئ احساس آرزو تو نہیں تری تلاش کہیں اپنی جستجو تو نہیں سکوت وہ بھی مسلسل سکوت کیا معنی کہیں یہی ترا انداز گفتگو تو نہیں انہیں بھی کر دیا بیتاب آرزو کس نے مری نگاہ محبت کہیں یہ تو تو نہیں کہاں یہ ...

مزید پڑھیے

ہم ہیں بس اتنے ہی ساحل آشنا

ہم ہیں بس اتنے ہی ساحل آشنا خاک منزل جتنی منزل آشنا تجھ سے چھٹتے ہی یہ عالم ہے کہ اب دل کی دھڑکن بھی نہیں دل آشنا شمع بے پروانہ جلوہ بے نگر کیا ہوئے آخر وہ محفل آشنا آہ یہ طوفاں بہ کف ابر و ہوا آہ وہ یاران ساحل آشنا وقت وہ صحرا کہ جس کی گرد میں گم ہوئے جاتے ہیں منزل آشنا اس کی ...

مزید پڑھیے

مبارک ہوں تجھے خیرات کے گل

مبارک ہوں تجھے خیرات کے گل کھلیں گے پھر مرے حالات کے گل کوئی تو جیت کر بھی خوش نہیں ہے کسی کو بھا رہے ہیں مات کے گل ابھی جملوں میں ان کے ہے شرارت ابھی تازہ ہیں کچھ جذبات کے گل دعا گو ہیں کئی ہنسوں کے جوڑے کھلا دے یا خدا برسات کے گل تمہاری خوشبوئیں پہچانتا ہوں یہ لگتے ہیں تمہارے ...

مزید پڑھیے
صفحہ 490 سے 6203