قومی زبان

آسماں سے صحیفے اترتے رہے

آسماں سے صحیفے اترتے رہے روشنی سے مگر لوگ ڈرتے رہے زندگی اتنی مجبور سی ہو گئی حادثے مجھ کو اشکوں سے بھرتے رہے جن کو سب کچھ ملا ان کو سب کچھ ملا جو بکھرتے رہے بس بکھرتے رہے بن گئیں جب بھی ہم راز تنہائیاں دل کی ہر بات ہم دل سے کرتے رہے آتے جاتے نظر تجھ سے ملتی رہی آئنہ زاویوں پر ...

مزید پڑھیے

زندہ باد اے دشت کے منظر زندہ باد

زندہ باد اے دشت کے منظر زندہ باد شہر میں ہے جلتا ہوا ہر گھر زندہ باد کتنے نو عمروں کے قصے پاک کیے کرفیو میں چلتا ہوا خنجر زندہ باد تیرے میرے رشتوں کے سنگین گواہ ٹوٹی مسجد جلتا مندر زندہ باد آگ لگی ہے من کے باہر کیا کہیے پھول کھلے ہیں من کے اندر زندہ باد دل پر اک گھنگھور گھٹا سی ...

مزید پڑھیے

ہم کبھی خود سے کوئی بات نہیں کر پاتے

ہم کبھی خود سے کوئی بات نہیں کر پاتے زندگی تجھ سے ملاقات نہیں کر پاتے بیٹھ جاتا ہے جہاں درد تھکا ہارا سا خواب بھی اس سے سوالات نہیں کر پاتے ان سے پھر اور کسی شے کی توقع کیسی چند لمحے بھی جو خیرات نہیں کر پاتے زندگی بے سر و ساماں ہی گزر جاتی ہے دن جو کر لیتے ہیں وہ رات نہیں کر ...

مزید پڑھیے

اکثر تنہائی سے مل کر روئے ہیں

اکثر تنہائی سے مل کر روئے ہیں ہم نے اپنے اشک آگ سے دھوئے ہیں بہت نبھائی لین دین کی رسمیں بھی کچھ آنسو پائے ہیں کچھ غم کھوئے ہیں جب بھی بارش نے مٹی سے منہ موڑا جلتے سورج نے ذرات بھگوئے ہیں خبر جہاں ملتی ہے اپنے ہونے کی ہم اس منزل پر بھی کھوئے کھوئے ہیں جب خود کو پانا ہی مشکل کام ...

مزید پڑھیے

اک تعلق سا کسی نام سے جب ہوتا ہے

اک تعلق سا کسی نام سے جب ہوتا ہے بے سبب بھی کوئی جینے کا سبب ہوتا ہے بارہا سوچا مگر تم کو بتا بھی نہ سکی غم کا احساس مری روح کو کب ہوتا ہے ڈھونڈھتا رہتا ہے اکثر مرے اندر تجھ کو میری تنہائی کا عالم بھی عجب ہوتا ہے یوں بظاہر سبھی انجان نظر آتے ہیں جانتے سب ہیں کہ اس شہر میں سب ہوتا ...

مزید پڑھیے

آئنہ سے بات کرنا اتنا آساں بھی نہیں

آئنہ سے بات کرنا اتنا آساں بھی نہیں عکس کی تہہ سے ابھرنا اتنا آساں بھی نہیں خواہشیں سینے میں اگ آتی ہیں جنگل کی طرح زندگی بانہوں میں بھرنا اتنا آساں بھی نہیں اپنے ہی قدموں کی آہٹ جس جگہ چبھنے لگے ایسی راہوں سے گزرنا اتنا آساں بھی نہیں جانتی ہوں میں جدا ہے میرے خوابوں کا ...

مزید پڑھیے

ایک آشنا اکثر پاس سے گزرتا ہے

ایک آشنا اکثر پاس سے گزرتا ہے مجھ پہ میری سچائی آشکار کرتا ہے کس قدر ہٹیلا ہے تیرا بے زباں سایہ جسم کی طرح اکثر روح میں اترتا ہے آپ کس لئے مجھ کو دیکھتے ہیں حیرت سے آدمی محبت میں کچھ بھی کر گزرتا ہے کیا خبر یہ بستی ہی آندھیوں میں اڑ جائے اک پرندہ پر اپنے کھولنے سے ڈرتا ہے تیرے ...

مزید پڑھیے

رات کئی آوارہ سپنے آنکھوں میں لہرائے تھے

رات کئی آوارہ سپنے آنکھوں میں لہرائے تھے شاید وہ خود بھیس بدل کر نیند چرانے آئے تھے جیون کے وہ پیاسے لمحے برسوں میں راس آئے تھے رات تری زلفوں کے بادل مستی میں لہرائے تھے ہائے وہ مہکی مہکی راتیں ہائے وہ بہکے بہکے دن جب وہ میرے مہماں بن کر میرے گھر میں آئے تھے تم کو بھی آغاز محبت ...

مزید پڑھیے

آج اچانک پھر یہ کیسی خوشبو پھیلی یادوں کی

آج اچانک پھر یہ کیسی خوشبو پھیلی یادوں کی دل کو عادت چھوٹ چکی تھی مدت سے فریادوں کی دیوانوں کا بھیس بنا لیں یا صورت شہزادوں کی دور سے پہچانی جاتی ہے شکل ترے بربادوں کی شرط شیریں کیا پوری ہو تیشہ و جرأت کچھ بھی نہیں عشق و ہوس کے موڑ پہ یوں تو بھیڑ ہے اک فرہادوں کی اب بھی ترے کوچے ...

مزید پڑھیے

کہتے ہیں ازل جس کو اس سے بھی کہیں پہلے

کہتے ہیں ازل جس کو اس سے بھی کہیں پہلے ایمان محبت پر لائے تھے ہمیں پہلے اسرار خود آگاہی دیوانے سمجھتے ہیں تکمیل جنوں آخر معراج یقیں پہلے چمکا دیا سجدوں نے نقش کف پا لیکن روشن تو نہ تھی اتنی یہ میری جبیں پہلے ہر بار یہ رہ رہ کر ہوتا ہے گماں مجھ کو شاید ترے جلووں کو دیکھا تھا ...

مزید پڑھیے
صفحہ 492 سے 6203