قلم سے نکلے یا میرے خیال سے نکلے
قلم سے نکلے یا میرے خیال سے نکلے
کوئی جواب تو اب اس سوال سے نکلے
بہت کٹھن تھا بلندی پہ اتنا رہ پانا
خدا کا شکر کہ ہم اس کمال سے نکلے
مرے ہنر پہ بہت قرض ہے ترا ہمدم
تمام شعر تمہارے خیال سے نکلے
میں اور اس سے زیادہ بھی کیا گروں واحدؔ
کوئی عروج تو اب اس زوال سے نکلے