رت جگے میں بھی اک خماری ہے

رت جگے میں بھی اک خماری ہے
خواب ہلکا ہے نیند بھاری ہے


دیکھو کس کا نصیب بدلے گا
سانپ نے کینچلی اتاری ہے


ہوش مندوں کے اس خرابے میں
ہم دیوانوں کا رقص جاری ہے


اب اسے کون دیکھ سکتا ہے
ہم نے اس کی نظر اتاری ہے


خواب کا دام ہم لگائیں گے
عمر اک جاگتے گزاری ہے


اب تو شادی کی فکر ہے اس کی
ایک گڑیا سے عشق جاری ہے


یہ جنوں ٹھیک ہے مگر واحدؔ
ہوش کی اپنی ذمہ داری ہے