قطعہ کیا ہے
کم سے کم چار مصرعے ہیں قطعہ سنو
لطف لے لے کے اشعار اس کے پڑھو
لو سنو مجھ سے تم آج قطعے کا حال
اس میں ہوتا ہے اک مرکزی سا خیال
شادؔ و اخترؔ کے مشہور قطعے ہوئے
مر کے وہ اپنے قطعوں میں زندہ رہے
ہر کسی کو نہیں آتا قطعے کا فن
ہے الگ بچو یہ ایک طرز سخن
ابتدا میں نہ قطعہ کا فن آئے گا
یہ میاں خود ہی دو شعر بن جائے گا
قطعے دل کش کہو مختصر بحر میں
ہوں گے مشہور یہ فکر کے شہر میں
طفل گاں کے لیے تم بھی قطعے کہو
اور حافظؔ جی استاد بن کے رہو