پکارا جب کسی نے یاد آئی
پکارا جب کسی نے یاد آئی
دھڑک تجھ میں دل برباد آئی
بہت پہلے کھنڈر ہو بھی چکی تھی
وہ دنیا جو نظر آباد آئی
جہاں آواز اٹھانا بھی تھا ممنوع
مری دھڑکن ہی بن کر ناد آئی
کوئی شکوہ لبوں سے ہو نہ پایا
سبھی ظلموں پہ میری داد آئی
ہمیں معلوم ہیں اس کے ٹھکانے
ہوا میں گھل کے جو فریاد آئی
ابھی تو عشق کو سوچا تھا اس نے
ابھی ہی نوکری کی یاد آئی