شاعری

سینہ لہولہان ہے کالی چٹان کا

سینہ لہولہان ہے کالی چٹان کا پتھر میں بھی گمان سا ہوتا ہے جان کا چھوٹا سا ایک تنکا چڑیا کی چونچ میں شہتیر لگ رہا تھا جو اونچے مکان کا قندیل لے کے خود ہی وہ خندق میں جا گرا نعرہ لگا رہا تھا ابھی ساؤدھان کا ہے سامنے سے آنکھ ملانے کا لطف اور کھیلے گا کیا شکار شکاری مچان کا عاجزؔ ...

مزید پڑھیے

منہ جو دیکھے آئینہ گر کانچ کا

منہ جو دیکھے آئینہ گر کانچ کا مسکرا اٹھے مقدر کانچ کا بھول جاؤں گا میں اپنے آپ کو عکس پہچانے گا جو ہر کانچ کا پتھروں کا ہے نصیبہ اوج پر لے گئی تہذیب جھومر کانچ کا ہاتھ سے بچے کے پتھر چھین لو آدمی ہے میرے اندر کانچ کا وائیپر کے رقص سے عاجزؔ اسے فیض پہنچا زندگی بھر کانچ کا

مزید پڑھیے

آبلہ پائی ہوئی نہ زیست میں حائل کبھی

آبلہ پائی ہوئی نہ زیست میں حائل کبھی پاؤں کب میرے تھکے گر ہو گئے گھائل کبھی پر کشش ہے محفل دنیا بہت اپنی جگہ پر مجھے یہ اپنی جانب کر سکی مائل کبھی ہر عمل کا اجر ہے محفوظ اپنے رب کے پاس کوئی بھی اچھا عمل جاتا نہیں زائل کبھی چھا گئی مستی بدن میں اور دل پر اک سرور ذہن میں جب بج اٹھی ...

مزید پڑھیے

دل سمندر تھا لیکن یہ تشنہ لبی

دل سمندر تھا لیکن یہ تشنہ لبی میری قسمت میں کس روز لکھی گئی آنکھ پر نم مگر مسکراہٹ مری کہہ رہی تھی کہانی مرے عشق کی عشق کے سیل کو روکنے کے لیے غم کی دیوار رستے میں رکھ دی گئی ظلمتیں سہہ گیا میں اسی آس پر چاند نکلا تو جائے گی تیرہ شبی دل ربا شہر کے کچھ سے کچھ ہو گئے میری منزل ...

مزید پڑھیے

ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے

ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے دشوار سہی ...

مزید پڑھیے

مہر تاباں ہوں ڈھل رہا ہوں میں

مہر تاباں ہوں ڈھل رہا ہوں میں وقت کے ساتھ چل رہا ہوں میں فضل رب سے ہوا موافق ہے بجھنے والا تھا جل رہا ہوں میں میرا محبوب شاخ گل جیسا سوچ کر ہی مچل رہا ہوں میں اس کو پانا بہت کٹھن تھا مگر اس مشن میں سپھل رہا ہوں میں قدر کی جائے میرے شعروں کی لوگو موتی اگل رہا ہوں میں اک طرف رکھ ...

مزید پڑھیے

راہ منزل کی مسافر کو سجھاتے ہیں چراغ

راہ منزل کی مسافر کو سجھاتے ہیں چراغ روشنی کر کے اندھیروں کو مٹاتے ہیں چراغ جن کی آنکھیں نہیں ان کے لئے بے فیض مگر آنکھ والوں کے بہت کام بناتے ہیں چراغ دن نکلتا ہے تو ہو جاتے ہیں یہ بے وقعت ظلمت شب میں مگر رنگ جماتے ہیں چراغ یاد کرتا ہوں میں اس رشک قمر کو ایسے جس طرح لوگ اندھیرے ...

مزید پڑھیے

شور اس کے مکاں سے اٹھتا ہے

شور اس کے مکاں سے اٹھتا ہے کیا وہ مفلس جہاں سے اٹھتا ہے شک تعلق خراب کرتا ہے فتنہ وہم و گماں سے اٹھتا ہے دم میں بجھ جاتی ہے صف ماتم تو اگر درمیاں سے اٹھتا ہے دنیا جھوٹوں میں بٹ گئی دیکھیں نعرۂ حق کہاں سے اٹھتا ہے شہر میں کس طرف لگی ہے آگ یہ دھواں سا کہاں سے اٹھتا ہے دود انسانیت ...

مزید پڑھیے

میری کوشش کا ثمر ہے مختلف

میری کوشش کا ثمر ہے مختلف پیار کا اس پر اثر ہے مختلف ساری دنیا میں نہیں اس کی مثال سب سے وہ رشک قمر ہے مختلف دل مرا تسکین پاتا ہے یہاں میرے گھر سے تیرا گھر ہے مختلف اس کو بھاتی ہیں خطائیں بھی مری ماں کا انداز نظر ہے مختلف مجھ سے اکثر متفق ہوتا تو ہے کیا ہوا مجھ سے اگر ہے ...

مزید پڑھیے

جو چاہتے ہو سو کہتے ہو چپ رہنے کی لذت کیا جانو

جو چاہتے ہو سو کہتے ہو چپ رہنے کی لذت کیا جانو یہ راز محبت ہے پیارے تم راز محبت کیا جانو الفاظ کہاں سے لاؤں چھالے کی ٹپک کو سمجھاؤں اظہار محبت کرتے ہو احساس محبت کیا جانو کیا حسن کی بھیک بھی ہوتی ہے جب چٹکی چٹکی جڑتی ہے ہم اہل غرض جانیں اس کو تم صاحب دولت کیا جانو ہے فرق بڑا اے ...

مزید پڑھیے
صفحہ 5841 سے 5858