سینہ لہولہان ہے کالی چٹان کا

سینہ لہولہان ہے کالی چٹان کا
پتھر میں بھی گمان سا ہوتا ہے جان کا


چھوٹا سا ایک تنکا چڑیا کی چونچ میں
شہتیر لگ رہا تھا جو اونچے مکان کا


قندیل لے کے خود ہی وہ خندق میں جا گرا
نعرہ لگا رہا تھا ابھی ساؤدھان کا


ہے سامنے سے آنکھ ملانے کا لطف اور
کھیلے گا کیا شکار شکاری مچان کا


عاجزؔ میری قمیض میں اٹکا تھا جو کبھی
تحفے کا تھا وہ پھول کہ کانٹا تھا جان کا