شاعری

اللہ نظر کوئی ٹھکانہ نہیں آتا

اللہ نظر کوئی ٹھکانہ نہیں آتا آنے کو چلے آتے ہیں جانا نہیں آتا کہہ دوں تو مزے پر یہ فسانہ نہیں آتا ٹھہروں تو پلٹ کر یہ زمانہ نہیں آتا یوں روز ہوا کرتے تھے بے ساختہ چکر اب آج بلایا ہے تو جانا نہیں آتا تدبیر سی تدبیر دعاؤں سی دعائیں سب آتا ہے تقدیر بنانا نہیں آتا

مزید پڑھیے

حسن کی فطرت میں دل آزاریاں

حسن کی فطرت میں دل آزاریاں اس پہ ظالم نت نئی تیاریاں متصل طفلی سے آغاز شباب خواب کے آغوش میں بیداریاں سوچ کر ان کی گلی میں جائے کون بے ارادہ ہوتی ہیں تیاریاں درد دل اور جان لیوا پرسشیں ایک بیماری کی سو بیماریاں اور دیوانے کو دیوانہ بناؤ اللہ اللہ اتنی خاطر داریاں بندھ رہا ...

مزید پڑھیے

قسمت میں خوشی جتنی تھی ہوئی اور غم بھی ہے جتنا ہونا ہے

قسمت میں خوشی جتنی تھی ہوئی اور غم بھی ہے جتنا ہونا ہے گھر پھونک تماشا دیکھ چکے اب جنگل جنگل رونا ہے ہستی کے بھیانک نظارے ساتھ اپنے چلے ہیں دنیا سے یہ خواب پریشاں اور ہم کو تا صبح قیامت سونا ہے دم ہے کہ ہے اکھڑا اکھڑا سا اور وہ بھی نہیں آ چکتے ہیں قسمت میں ہو مرنا یا جینا اب ہو ...

مزید پڑھیے

ان کے ستم بھی کہہ نہیں سکتے کسی سے ہم

ان کے ستم بھی کہہ نہیں سکتے کسی سے ہم گھٹ گھٹ کے مر رہے ہیں عجب بے بسی سے ہم یادش بخیر دل کا خیال آ کے رہ گیا اس بے دلی میں جیتے ہیں کس بے حسی سے ہم جو دل میں تھا وہ ملتا ہے ساتھ اپنے خاک میں تم دور اور کہہ نہ سکے کچھ کسی سے ہم

مزید پڑھیے

یہی اچھا ہے جو اس طرح مٹائے کوئی

یہی اچھا ہے جو اس طرح مٹائے کوئی آپ بھی پھر مجھے ڈھونڈے تو نہ پائے کوئی کوندتی برق نہ دیتی ہو جہاں فرصت دید تاب کیا ہے جو وہاں آنکھ اٹھائے کوئی بندشیں عشق میں دنیا سے نرالی دیکھیں دل تڑپ جائے مگر لب نہ ہلائے کوئی

مزید پڑھیے

ہمیں نے ان کی طرف سے منا لیا دل کو (ردیف .. ا)

ہمیں نے ان کی طرف سے منا لیا دل کو وہ کرتے عذر تو یہ اور بھی گراں ہوتا سمجھ تو یہ کہ نہ سمجھے خود اپنا رنگ جنوں مزاج یہ کہ زمانہ مزاج داں ہوتا بھری بہار کے دن ہیں خیال آ ہی گیا اجڑ نہ جاتا تو پھولوں میں آشیاں ہوتا دماغ عرش پہ ہے تیرے در کی ٹھوکر سے نصیب ہوتا جو سجدہ تو میں کہاں ...

مزید پڑھیے

مایوس خود بہ خود دل امیدوار ہے

مایوس خود بہ خود دل امیدوار ہے اس گل میں بو خزاں کی ہے رنگ بہار ہے طے ہو چکیں شکست تمنا کی منزلیں اب اس کے بعد گریۂ بے اختیار ہے اس بے وفا سے کر کے وفا مر مٹا رضاؔ اک قصۂ طویل کا یہ اختصار ہے

مزید پڑھیے

چمک کیسی رخ انوار میں ہے

چمک کیسی رخ انوار میں ہے زمانہ سارا ہی اسرار میں ہے لگائیں اپنے فن پاروں کی قیمت کہ اب ہر چیز ہی بازار میں ہے کئی آنکھیں گڑھی جاتی ہیں مجھ میں کوئی روزن در و دیوار میں ہے رہا ہوں منتظر جس کا ازل سے وہی چہرہ مرے افکار میں ہے نہیں پہلا سا اب رنگ بہاراں کہ ویرانی گل و گلزار میں ...

مزید پڑھیے

رات کی تیرگی سجائیں گے

رات کی تیرگی سجائیں گے آنسوؤں کے دیے جلائیں گے دل میں دیوار اک اٹھائیں گے درد تیرا الگ بسائیں گے آپ ظلموں کی انتہا کر لیں ہم ابھی صبر آزمائیں گے زندگی کے اداس لمحوں میں اور کتنے عذاب آئیں گے کاٹنا ہیں جڑیں قدامت کی پودے اب کچھ نئے لگائیں گے کوئی سیلاب آنے تک آسیؔ ہم ندی پار ...

مزید پڑھیے

دشمن کے ارادوں کی خبر ہے کہ نہیں ہے

دشمن کے ارادوں کی خبر ہے کہ نہیں ہے حالات پہ کچھ تیری نظر ہے کہ نہیں ہے دیکھو تو شب تار کے مارے ہوئے لوگو جو شام ہے پابند سحر ہے کہ نہیں ہے جس سمت تمہیں لے کے چلی اندھی عقیدت اس سمت کوئی راہ گزر ہے کہ نہیں کی اور اندھیرے نے مری تیز بصارت ممنون مناظر کی نظر ہے کہ نہیں ہے یہ دیکھ ...

مزید پڑھیے
صفحہ 5842 سے 5858