کچھ ترے ناز و ستم اور اٹھانا چاہے
کچھ ترے ناز و ستم اور اٹھانا چاہے دل مرا عقل سے پھر آنکھ چرانا چاہے اپنے حالات کوئی مجھ کو سنانا چاہے اور وہ اک بات جو مجھ سے ہی چھپانا چاہے میری خواہش کہ تیری یاد سے غافل نہ رہوں فکر دنیا تیری یادوں کو مٹانا چاہے ذہن دنیا کی حقیقت کو سمجھنے پہ مصر دل کہ بس خوابوں کی بستی میں ...