شاعری

جہاں میں ہم جسے بھی پیار کے قابل سمجھتے ہیں

جہاں میں ہم جسے بھی پیار کے قابل سمجھتے ہیں حقیقت میں اسی کو زیست کا حاصل سمجھتے ہیں ملا کرتا ہے دست غیب سے مخصوص بندوں کو کسی کے درد کو ہم کائنات دل سمجھتے ہیں جنہیں شوق طلب نے قوت بازو عطا کی ہے تلاطم خیز طغیانی کو وہ ساحل سمجھتے ہیں ستم ایسے کیے تمثیل جن کی مل نہیں سکتی مگر ...

مزید پڑھیے

مرے فرزانہ بننے کا بہت امکان باقی ہے

مرے فرزانہ بننے کا بہت امکان باقی ہے ابھی جیب و گریباں کی مجھے پہچان باقی ہے مرے سینے میں تیرے تیر کا پیکان باقی ہے بہ الفاظ دگر روداد کا عنوان باقی ہے بقائے جاوداں بخشی ہے جس کو تیری نظروں نے مرے دل میں ابھی ایسا بھی اک ارمان باقی ہے سرشت حسن کا تبدیل ہونا غیر ممکن ہے سرشت عشق ...

مزید پڑھیے

جب کبھی شغل سے خالی یہ بشر ہوتا ہے

جب کبھی شغل سے خالی یہ بشر ہوتا ہے تو دماغ اس کا شیاطین کا گھر ہوتا ہے قلب میں جس کے ہو ایمان و عمل کی طاقت وہ کسی سے بھی نہیں ڈرتا نڈر ہوتا ہے بے عمل کی تو دعائیں بھی پلٹ آتی ہیں با عمل کی ہی دعاؤں میں اثر ہوتا ہے ہر زمانے میں حسد کرتے ہیں اس سے کچھ لوگ جو بھی آراستۂ علم و ہنر ...

مزید پڑھیے

ہر جگہ آپ نے ممتاز بنایا ہے مجھے

ہر جگہ آپ نے ممتاز بنایا ہے مجھے واقعی قابل اعزاز بنایا ہے مجھے جس پر مر مٹنے کی ہر ایک قسم کھاتا ہے وہی شوخی وہی انداز بنایا ہے مجھے واقعی واقف ادراک دو عالم تم ہو تم نے ہی واقف ہر راز بنایا ہے مجھے جس فسانے کا ابھی تک کوئی انجام نہیں اس فسانے کا ہی آغاز بنایا ہے مجھے کبھی ...

مزید پڑھیے

اب وہاں چل کر رہیں اے دل جہاں کوئی نہ ہو

اب وہاں چل کر رہیں اے دل جہاں کوئی نہ ہو ہم ہوں اور وہ ہوں ہمارے درمیاں کوئی نہ ہو عشق ہے وہ عشق رسوائی ہو جس کے ساتھ ساتھ عشق وہ کیا عشق جس کی داستاں کوئی نہ ہو میں بھی دل والوں کی بربادی سے واقف ہوں مگر میری صورت یوسف بے کارواں کوئی نہ ہو مہرباں ہو جائے اک عالم ہمارے حال پر آپ ...

مزید پڑھیے

اتنے نزدیک سے آئینے کو دیکھا نہ کرو

اتنے نزدیک سے آئینے کو دیکھا نہ کرو رخ زیبا کی لطافت کو بڑھایا نہ کرو درد و آزار کا تم میرے مداوا نہ کرو رہنے دو اپنی مسیحائی کا دعوا نہ کرو حسن کے سامنے اظہار تمنا نہ کرو عشق اک راز ہے اس راز کو افشا نہ کرو اپنی محفل میں مجھے غور سے دیکھا نہ کرو میں تماشا ہوں مگر تم تو تماشا نہ ...

مزید پڑھیے

عشق میں یہ ہوئی حالت ترے دیوانے کی

عشق میں یہ ہوئی حالت ترے دیوانے کی اب نہ جینے کی تمنا ہے نہ مر جانے کی رقص مینا کا کبھی شوخیاں پیمانے کی یاد آتی ہیں فضائیں ترے میخانے کی کچھ اس انداز سے ترتیب دیا ہے میں نے تم سے تشریح نہ ہوگی مرے افسانے کی میری قسمت ہی میں لکھی تھی تباہی اے دوست ہے شکایت مجھے اپنے کی نہ بیگانے ...

مزید پڑھیے

سینۂ شاعر غم سے بھرا ہے آنکھ مگر نمناک نہیں ہے

سینۂ شاعر غم سے بھرا ہے آنکھ مگر نمناک نہیں ہے روز ازل سے ہے دیوانہ دامن لیکن چاک نہیں ہے ہجر کے غم میں رونے والے تیرا الم دنیا کی نظر میں کل بھی عبرت ناک نہیں تھا آج بھی عبرت ناک نہیں ہے شکوہ بہ لب وہ رند ہیں ساقی آج بھی تیرے میخانے میں تشنہ دہن بیٹھے ہیں لیکن عرض طلب بے باک نہیں ...

مزید پڑھیے

درد جب عشق میں مائل بہ فغاں ہوتا ہے

درد جب عشق میں مائل بہ فغاں ہوتا ہے وہی عالم تو طبیعت پہ گراں ہوتا ہے معجزہ عشق کا اس وقت عیاں ہوتا ہے اس کی تصویر پہ جب اپنا گماں ہوتا ہے اب تو ہر بزم میں حال اپنا بیاں ہوتا ہے کون اب کس کے لئے گریہ کناں ہوتا ہے جب کبھی تذکرۂ گل بدناں ہوتا ہے رہ گزاروں پہ بہاروں کا گماں ہوتا ...

مزید پڑھیے

کس کو سنائیں اور کہیں کیا کسی سے ہم

کس کو سنائیں اور کہیں کیا کسی سے ہم سب کچھ لٹا کے بیٹھ گئے ہیں ابھی سے ہم اپنی ہی کچھ خبر ہے نہ دنیا سے واسطہ رہتے ہیں سب کے ساتھ مگر اجنبی سے ہم یوں تو چراغ ہم نے بہت سے جلائے تھے محروم پھر بھی رہتے رہے روشنی سے ہم اسرار حسن و عشق کو ظاہر بھی کیوں کریں کہنے کی بات ہو تو کہیں ہر ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4742 سے 5858