وہ ساعت صورت چقماق جس سے لو نکلتی ہے
وہ ساعت صورت چقماق جس سے لو نکلتی ہے تلاش آدمی کے زاویے کیا کیا بدلتی ہے کبھی اک لو سے ششدر ہے کبھی اک ضو سے حیراں ہے زمیں کس انکشاف نار سے یا رب پگھلتی ہے تغیر کی صدی ہے آتشیں خوابوں کی پیکاریں رصد گاہوں کے آئینوں میں اک تعبیر ڈھلتی ہے نظر کو اک افق تازہ رخی سے تیری ملتا ...