شاعری

زمین اور پاؤں

جب گزر جائے ایک خواب اور رہ جائے ایک تلچھٹ پیٹ بھرتا ہے جب درختوں پر روٹی نہیں اگتی دھول اور دھوپ خالی کرتے ہیں جسم رہ جاتی ہے ایک سانس جو ملاتی ہے پاؤں زمین سے جب گزر جائے ایک دن اور رہ جائے ایک رات بے مزہ اور کسیلی باقی کچھ نہیں رہتا صرف زمین اور پاؤں میز پر رکھے ہاتھ

مزید پڑھیے

تمہارے آنے کے بعد

تمہارے آنے سے پہلے کنجی تالے میں گھومتی ہے تمہارے داخل ہونے کی آواز آتی ہے تم دھماکے دار پاؤں رکھتے ہوئے آہستہ سے یا کبھی تیزی سے کمرے میں کہیں کسی طرف جاتے ہوئے پھر تھوڑی دیر تک وہیں کھڑے رہتے ہو شاید میرے ساکت جسم کو دیکھتے ہو جو تمہاری حرکت کی آواز پر کان لگائے پڑا ہوتا ...

مزید پڑھیے

سوغات

نظم کون لکھتا ہے وہ جو ملال میں مبتلا ہے یا وہ جو جشن منانا بھول گیا ہمارے پاس تمہاری دی ہوئی سوغات ہے برسوں پرانی ہم نے اسے پرانے سامان کے ساتھ سینت کے رکھا ہے دوسروں کی نظروں سے چھپا کر کوئی دیکھے گا نہیں کوئی نہیں ہم جانتے ہیں اگر ہم نہیں بھی جانتے پھر بھی یہ تو خفیہ واردات ...

مزید پڑھیے

محبت اپنا زائچہ نکلوانا چاہتی ہے

صبح اٹھتے ہی ضد کرتی ہے اور مجھے دھونس دیتی رہتی ہے اگر ایسا نہیں کیا تو میں نفرت سے دوستی کر لوں گی اور یہ دل جو ایک کونے میں سکڑا پڑا ہے فریاد کرتا رہ جائے گا مجھے اس پر ترس آتا ہے تم جلدی سے میرا زائچہ نکالو اور دیکھو مجھے کب تک تمہارے ساتھ رہنا ہے تم کب تک مجھے گھسیٹو گی کب تک ...

مزید پڑھیے

لفظوں کے کھیل

لفظوں کے کھیل بہت عجیب ہوتے ہیں کبھی آسمان پر لے جاتے ہیں اور کبھی زمین پر دے مارتے ہیں یہ کپڑوں کے رنگوں سے زیادہ کبھی بہت گہرے کبھی بہت ہلکے سروں میں دھیمے دھیمے خون سیراب کرتے ہیں اور کبھی ایک ایک قطرہ نچوڑ لیتے ہیں یہ آرام دہ بستر پر ہم سے ہم بستری کرتے ہیں اور کبھی ہماری آنول ...

مزید پڑھیے

اداسی کا پہلا گھاؤ

تمہیں کب ملا پہلی بار جب وہ تم کو اپنے پنجوں سے کھرچ رہی تھی کیا تم نے ہتھیار ڈال دئے تھے یا اپنے آنسوؤں میں گھول کر اس پانی کو آسمان پر اچھال دیا تھا یہ راز کی بات ہے محبت کونے کھدرے میں پڑی سوکھے نوالے چبانے میں لگی ہے اس کے پاس لعاب بھی نہیں ہے نوالے چبانے کی آواز کتنے سال ...

مزید پڑھیے

حرم کا آئینہ برسوں سے دھندلا بھی ہے حیراں بھی

حرم کا آئینہ برسوں سے دھندلا بھی ہے حیراں بھی اک افسون برہمن ہے کہ پیدا بھی ہے پنہاں بھی نہ جا اے ناخدا دریا کی آہستہ خرامی پر اسی دریا میں خوابیدہ ہے موج تند جولاں بھی کمال‌ جانثاری ہو گئی ہے خاک پروانہ اسے اکسیر بھی کہتے ہیں اور خاک پریشاں بھی وداع شب بھی ہے اور شمع پر اک ...

مزید پڑھیے

غلط بیاں یہ فضا مہر و کیں دروغ دروغ

غلط بیاں یہ فضا مہر و کیں دروغ دروغ شراب لاؤ غم کفر و دیں دروغ دروغ ہزار نخل گماں ہیں ابھی نمود آثار ازل کے دن سے ہے کشت یقیں دروغ دروغ حدیث رشک رقیباں ہوئی ہے جس کی نظر میں اور اس کی لگن ہم نشیں دروغ دروغ خود اپنی مستیٔ پنہاں سے ہاتھ آتا ہے شکار نافۂ آہوئے چیں دروغ دروغ میں ...

مزید پڑھیے

جویان تازہ کاریٔ گفتار کچھ کہو

جویان تازہ کاریٔ گفتار کچھ کہو تم بھی ہوئے ہو کاشف اسرار کچھ کہو شیشہ کہیں سے لاؤ شراب فرنگ کا باقی جو تھی حکایت دل دار کچھ کہو جانے بھی دو تغیر عالم کی داستاں کس حال میں ہے نرگس بیمار کچھ کہو بادل اٹھے ہیں چشمک برق و شرار ہے منہ دیکھتے ہو صورت دیوار کچھ کہو مطرب کو تازہ بیت ...

مزید پڑھیے

زنجیر پا سے آہن شمشیر ہے طلب

زنجیر پا سے آہن شمشیر ہے طلب شاید تری گلی میں نہ پہنچے یہ شور اب آخر جھلک اٹھی وہ گریباں کے چاک سے جس انتظار صبح میں گزری تھی میری شب یاد آئی دل کو تیرے در نیم وا کی رات رکنے لگے قدم جو سر راہ بے سبب یہ شان دلبری ہے کہ وہ جب بھی مل گیا پایا مزاج دوست کو آسودۂ طرب اس تازہ دم ہوا ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4714 سے 5858