شاعری

ٹوٹی ہوئی رسی

اب وہ سفر میں ساتھ لے جانے والے بستر بند کے کام آتی ہے اور کبھی کبھی بچے اپنی ٹوٹی ہوئی بے پہیوں کی گاڑی سے اسے باندھ دیتے ہیں بہت دن پہلے وہ دو دلوں سے بندھی تھی جب چیونٹیاں دکھاتی تھیں اس پر اپنی بازی گری منہ میں غذا دبائے ادھر سے ادھر اٹھلاتی ہوئی کبھی کبھی پرندے اپنی اپنی ...

مزید پڑھیے

وحشتیں

وحشتیں ادھم مچاتی ہیں وہ جب چاہتی ہیں ہمیں ہلکان کرنے آ جاتی ہیں کبھی دروازوں سے کبھی کھڑکیوں سے کبھی روشن دان کی اس روشنی سے جن سے ہمارے بچے کبھی کھیلتے تھے ہمیشہ افسردگی کی چادر ہم یوں بھی اوڑھے رہتے ہیں اور منہ چھپائے پڑے رہتے ہیں کہیں کوئی نئی واردات ہماری تاک میں نہ ہو کہیں ...

مزید پڑھیے

سمندر کی خوشبو

سمندر کی خوشبو میرے پیٹ میں گھل رہی ہے وہ ذرا فاصلے پر ہی بچھا ہے اور خاموشی سے آسمان کو خود کو تکتے ہوئے دیکھ رہا ہے میں ایک کمرے میں سرخ قالین پر یوگا آسن کرتے ہوئے آنکھیں موندے اپنے دل کی آواز سن رہی ہوں جو آج سکون سے ہے جیسے کوئی بہت تھک کر سویا ہو وسوسوں کے درمیان سے نکل کر میں ...

مزید پڑھیے

ایک نظم

رات ابابیلوں کے پروں سے نکل رہی ہے تم مجھ سے قریب ہو اور میرا سفر سمندر میں اس کشتی کی طرح ہے جس کے چپوؤں کی آوازیں اس کا پیچھا کر رہی ہیں اب چاہت تمہارے بازوؤں سے نکل کر درندوں کی آوازیں بن رہی ہے اپنے بازو کھول دو!

مزید پڑھیے

خالی بنچ

ایک وقت ایسا آئے گا کہ میں یہ سب بھول جاؤں گی اس وقت کی سنگینی بھی جس میں میرا دل ایک گاڑھے دکھ سے بھر گیا تھا اور میں اس سفید بنچ کی طرح رہ جاؤں گی جو خالی پڑی ہے اس ارادے سے کہ میں اس پر بیٹھوں اور آگے دیکھوں آگے جہاں پانی کے قطرے خام مال کی طرح پڑے ہیں ہوا کا لباس بننے کے لیے

مزید پڑھیے

آخری رسومات کے دوران

تمہیں یاد ہے محبت کی آخری رسومات کے دوران تنہائی کے ایک جنگل میں میں نے تمہیں محبت کا آخری تحفہ بھی دیا تھا میرے کنوارے پن کی خوشبو تمہارے پسینے میں گندھ گئی تھی وہ شام پہلے بوسے سے شروع ہوئی تھی اور اندھیرے کی نذر ہو گئی تھی لیکن محبت بے ساختگی کے اس وار پر خوش تھی محبت اپنی جیت ...

مزید پڑھیے

نہیں

تم ایک خیال کی طرح میرے دل میں نہیں اتر سکتے نہ تم میری آنکھوں میں خواب بن سکتے ہو ابھی تو میں تم کو دیکھ رہی ہوں تم کو چھو سکتی ہوں تمہاری انگلیوں کی پوریں سامان باندھتے ہوئے میری پوروں سے ٹکرا بھی سکتی ہیں لیکن جب یہ سب کچھ نہیں ہوگا میں تمہیں ایک یاد میں بدل دوں گی اور ملا دوں ...

مزید پڑھیے

ہم تصویر کھینچ رہے ہیں

جلتے ہوئے مکانوں کی ہم تصویر اتار رہے ہیں ان کی جو جانیں بچا بچا کر بھاگ رہے ہیں ہم انتہائی سنجیدگی کی شکلوں میں جو ہمارے چہروں کو رلانے کے بن رہی تھیں اپنے منہ بگاڑ بگاڑ کر ان لوگوں کو دیکھ رہے ہیں جو کھڑکیوں اور دروازوں سے اپنی جانوں کو بچانے کے دھوکے میں موت سے گدم پٹخنے کر رہے ...

مزید پڑھیے

ہاتھ کھول دیے جائیں

میرے ہاتھ کھول دیے جائیں تو میں اس دنیا کی دیواروں کو اپنے خوابوں کی لکیروں سے سیاہ کر دوں اور قہر کی بارش برساؤں اور اس دنیا کو اپنی ہتھیلی پر رکھ کر مسل دوں میرا دامن خوابوں کے اندھیرے میں پھیلا ہوا ہے میرے خواب پھانسی پر چڑھا دیے گئے میرا بچہ میرے پیٹ سے چھین لیا گیا میرا گھر ...

مزید پڑھیے

آواز گرتی ہے

ایک آواز گرتی ہے زمین پر پھر پرسا دیتی ہیں عورتیں پرسا دیتے ہیں مرد پرسا دیتے ہیں بچے جو بیٹھے ہیں خاک پر رات کو دن سے ملاتے ہیں دن کو رات سے ایک آواز پھر گرتی ہے زمین پر اب پرسا دینے والا کوئی نہیں سوائے اس خاک کے جس پر وہ بیٹھے تھے

مزید پڑھیے
صفحہ 4711 سے 5858