شاعری

میل اتارنا مشکل لگتا ہے

سارے دن کے میل کو جسم سے اتارنا مشکل لگتا ہے سر کو دن بھر کی دھول سے فارغ کرنا اور پھر گردن کے کالے دائرے کو ہلکا کرنا صابن کے بلبلوں سے پھر آہستہ آہستہ ان گولائیوں کی طرف بڑھنا جن پر میل کبھی نہیں چڑھتا ذرا سی ترچھی ایک طرف کو جھکی ہوئی سدا کی چمکی چمکائی انہیں میں اب نہیں ...

مزید پڑھیے

دن

دن گزرتے ہیں دن کیسے گزرتے ہیں یوں تو سب ہی دن گزر جاتے ہیں جو زندہ ہیں وہ تو گزارتے ہیں ذلیل ہوتے ہوئے کبھی بھوک کے ہاتھوں کبھی چاروں طرف پھیلی ان وباؤں کی سر پرستی میں جو خدا بن جاتی ہیں سفاک بے رحمی کے لباس میں گھروں کی منڈیروں پر چلتی ہیں چھلاووں کی طرح چباتی ہیں ماؤں کے ...

مزید پڑھیے

گنتی

میں اپنے لان میں بیٹھی ہوں گرتے ہوئے پتوں کو گن رہی ہوں اپنی انگلیوں کو پوروں پر اک، دو، تین ان گنت پتے میں کمرے میں بیٹھی ہوں خبریں سن رہی ہوں میری گنتی میں شامل ہو جاتی ہیں وہ لاشیں جو درختوں سے نہیں گر رہی ہیں لاشوں کی گنتی پتوں کی گنتی سے بڑھ جاتی ہے

مزید پڑھیے

جلا وطن ہونے سے پہلے

اس خبر کے آنے کے بعد میں اپنے گھر کی کھڑکیاں بند کرتی ہوں بجلی کے تار سوئچ آف کر دیتی ہوں فریج میں رکھا کھانا پڑوس میں دے دیتی ہوں بچا ہوا دودھ گلی کی بلی کے آگے ڈال دیتی ہوں اور ایک گلاس ٹھنڈا پانی پیتی ہوں تمام دروازے لاک کر کے سڑک پر نکل جاتی ہوں دوپہر سے پہلے یا رات کے کسی ...

مزید پڑھیے

مجھے تقسیم کر دو

اپنی زبان مرے ماتھے سے مری ناک کی سیدھ پر نیچے کی طرف آہستہ آہستہ لے کر چلو ہاں ایسے یوں بہت آہستہ بالکل چیونٹی کی طرح رینگتی ہوئی تمہاری زبان مرے جسم کے بیچوں بیچ جیسے تم مجھے آدھا کر رہے ہو پیٹ کے ابھار سے ہوتے ہوئے ناف کے ابھار سے ہوتے ہوئے ناف کے راستے سے پیڑو کے ابھار پر ٹھہر ...

مزید پڑھیے

جب جدائی کی چوکھٹ پر محبت اپنا سر پٹکنے لگے

تو کیا کرنا چاہیے دروازے اور کھڑکیاں بند کر دینی چاہئے اور ایک مفرور قیدی کی طرح فٹ پاتھوں اور گلی کوچوں میں منہ چھپائے پھرنا چاہیے یا دل بھلانے کے لیے ونڈو شاپنگ کرنی چاہیے یا پھر کسی بار میں بیٹھ کر ایک قدح ریڈ وائن پینی چاہیے نہیں نہیں کسی کونے میں بیٹھ کر اللہ کے نام کی ایک ...

مزید پڑھیے

سیلف پورٹریٹ

ایک بہت عجیب اور گہری شام میں میں نے زخمی پرندے کو دیوار کی منڈیر پر سستاتے ہوئے دیکھا اس کی آنکھیں نکلی پڑ رہی تھیں اور زبان باہر نکل آئی تھی میں نے اس سے پہلے بھی ایسا منظر کہیں دیکھا تھا میری یاد داشت بہت خراب ہے مجھے کچھ یاد نہیں رہتا ہاں نئے منظروں سے ملتا جلتا کوئی پرانا ...

مزید پڑھیے

نہیں کہیں بھی نہیں

زندگی ملتی ہے لیکن منہ چھپا کر ہم اس کا منہ ٹٹولتے ہیں کیا یہی ہے زندگی لیکن نہیں وہ بہت مکاری سے ہم سے منہ موڑ کر چلی جاتی ہے چھوڑتی ہے اپنے پیچھے ایک لکیر ہماری خوشیوں کو لپیٹ کر یہ جا وہ جا ہم اس لکیر کے پیچھے بھاگتے ہیں بھاگتے رہتے ہیں یہاں تک کہ ہم خود کو بھی کھو بیٹھتے ہیں رہ ...

مزید پڑھیے

یہ بوسے

تم مجھے مقروض کر دیتے ہو اپنے بوسوں سے مرا بال بال بندھ گیا ہے اس قرضے میں روز بلا ناغہ یہ بوسے جیسے اپنی یاد داشت کھو دیتے ہیں جب آہستہ آہستہ میں اپنی انگلیاں پھیرتی ہوں ان کے ثبت کیے ہوئے نشانوں پر یہ میری پوروں پر اپنی کوئی لمس نہیں چھوڑتے ان کی گرم جوشی اور تپش میرے چہرے پر ...

مزید پڑھیے

یہ دماغ

یہ دماغ سوتا ہی رہتا ہے میلے ملگجے کپڑوں کی گٹھری ایک اونگھتا ہوا کاہل وجود نشے کی عادت سے بے کار یہ دماغ سوتا ہی رہتا ہے اہم کانفرنسوں میں خاص مجلسوں میں کوئی حادثہ ہونے والا ہو یا کوئی تبدیلی آنے والی ہو کونے میں گمڑی مارے پڑا رہتا ہے سوچے ہوئے ایک عرصہ ہوا معدے میں جلن ہوتی ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4710 سے 5858