شاعری

آنسوؤں کو بہنے کی لت لگ گئی ہے

کچھ نہیں دیکھتے جن آنکھوں سے وہ بہہ رہے ہیں وہ اس وقت بھیڑ میں ہیں یا سناٹے میں کس کس کا وہ آنکھیں پیچھا کر رہی ہیں کیا وہ گلی کا بچہ جو جلتی دوپہر میں ننگے پاؤں چل رہا ہے یا وہ بوڑھے ہاتھ جو بھاری سیمنٹ کی بوری اپنی پیٹھ پر لادنے کی کوشش میں مبتلا ہیں کیوں دیکھتی ہیں آنکھیں اوٹ ...

مزید پڑھیے

ایک نظم لکھنا مشکل ہے

اسے وہی جانتا ہے جس نے ایک بچہ جنا ہو یا اسے جنم دینے سے پہلے بہا دیا ہو دونوں دکھ ایک ہی ہیں جیسے تمہیں گرم گرم جلتے ہوئے لوہے سے داغا جا رہا ہو یا تمہارے جسم کو گودا جا رہا ہو ایک سرے سے دوسرے سرے تک اندھیرے اور سناٹے میں دروازہ ہو نہ کوئی شگاف کہ آواز باہر جا سکے بس جیسے ایک کند ...

مزید پڑھیے

ٹکڑوں میں بٹی ہوئی زندگی

پہلے ہم زندگی کو ٹکڑوں میں تقسیم کرتے ہیں اور پھر ان ٹکڑوں کو رکھ کر بھول جاتے ہیں یہ بھول ہمارے جسم کو ایک جال میں لپیٹ لیتی ہے کون سا ٹکڑا کہاں رکھا تھا جس کی ضرورت پڑتی ہے وقت پر وہ نہیں ملتا ہم ساری زندگی ضرورت کے وقت اپنی زندگی کے ٹکڑے تلاش کرتے رہتے ہیں لیکن بے ترتیبی اور ...

مزید پڑھیے

اعتراف

یہ سب داستانوں میں لکھا ہے یا فرضی کہانیوں میں تم نے مجھ سے محبت کی ہے تم روز صبح سے شام تک یہ ایک لفظ دہراتے ہو اور مجھے اپنی محبت کا یقین دلاتے ہو لیکن مجھے معلوم ہے اس لفظ کے کیا معنی ہیں جب تم اس کے معنی بتا چکو گے تو یہ لفظ تمہارے گلے میں سوکھے تھوک کی طرح چپک جائے گا اور میرے ...

مزید پڑھیے

سر کٹے

ہمارے اختیارات غصب کر لیے گئے ہیں ان سر کٹے بدن والوں نے انھوں نے بڑی دلجمعی سے اپنے سر اپنے اپنے دھڑ سے الگ کروا لیے تاکہ وہ پہچانے نہ جائیں انھوں نے ہمیں منڈیروں پر بٹھا دیا ہے تاکہ جب ہوا تیز چلے تو ہم دوسری طرف بنی کھائی میں گر پڑیں کبھی نہ اٹھنے کے لیے وہ سمجھتے ہیں وہ پہچانے ...

مزید پڑھیے

لفظوں کا زوال

اب آ گیا لفظوں کے زوال کا وقت بہت شوریدہ سر دلوں کو کچلتے ہوئے سروں کو روندتے ہوئے نکلے تھے اب خاموشی اور سناٹے کے درمیان یہ ٹکر ٹکر دیکھیں گے جب ایک دوسرے سے ٹکراتی چیزوں کی آوازیں بھی ان کا ساتھ نہیں دیں گی بہے گا پانی ایک موج بھی نہیں دے گی انہیں جواب سب دھکیل دیں گے ...

مزید پڑھیے

جیت کس کی ہوگی

کسی کونے سے نکلتا ہے ایک خوف اور رقص کرنے لگتا ہے میرے سامنے جیسے کوئی ماہر رقاص بتا رہا ہو بھاؤ تاؤ یا کوئی گہرا راز زندگی اور موت کا پھر پردہ گرتا ہے جانے کب خوف میرے سینے پر چڑھ آتا ہے میں چلانے لگتی ہوں جاگتے اور سوتے میں لڑتی ہی رہتی ہوں اس جنگ میں جیت کس کی ہوگی

مزید پڑھیے

اس زندگی کے بدلے

اس زندگی کے بدلے مجھے بنا دیا جاتا بادلوں سے گرتی ہوئی ایک بوند کسی سوکھی گھاس کے گٹھر پر پڑا ہوا ایک تنکا یا بہتے ہوئے پانی کے آس پاس جمی ہوئی کائی اس زندگی کے بدلے مجھے بنا دیا جاتا ایک رات سے دوسری رات تک پھیلا ہوا بے مزا ذائقہ یا وہ دانہ جس کسی پرندے کی چونچ سے گر رہا ہو اس ...

مزید پڑھیے

سب دن ایک جیسے نہیں ہوتے

سب دن ایک جیسے نہیں ہوتے کل کا دن تو ایسا نہیں تھا جیسا آج کا ہے ہر دن اپنی اپنی گپھا میں چھپا جب سویرے سویرے ہم سے سامنا کرتا ہے تو کہتا ہے آج کا دن گزارو تو جانیں اور ہم کمر بستہ ہو جاتے ہیں آج کے دن کے گزارنے کو وہ دن ہم گزار لیتے ہیں اور ہم اس گزرے ہوئے دن کو پیچھے پلٹ کر دیکھتے ...

مزید پڑھیے

فی میل بل فائٹر

کیا رات میں بستر خالی رکھنا اچھا ہوتا ہے بہت تندہی سے کام کر رہے ہو ذرا بھی ادھر نہیں دیکھ رہے دیکھو ادھر دیکھو یہاں جہاں میں پڑی ہوئی ہوں تمہاری پینٹنگز کی کتابوں کی طرح جنہیں تم نے کل کے لئے اٹھا رکھا ہے ٹھیک ہے کہہ لو مجھے بے شرم اب صرف یہ انڈرویئر باقی ہے اسے بھی اتار ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4712 سے 5858