شاعری

پرچھائیاں

ذروں کے دہکتے ایواں میں دو شعلہ بجاں لرزاں سائے مصروف نزاع باہم ہیں اڑ اڑ کے غبار راہ عدم ایواں کے بند دریچوں سے ٹکرا کے بکھرتے جاتے ہیں کہرے میں پنپتی سمتوں سے نازاد ہواؤں کے جھونکے نادیدہ آہنی پردوں پر رہ رہ کے جھپٹتے رہتے ہیں اک پل دو پل کی بات نہیں ذروں کے محل کی بات نہیں ہر ...

مزید پڑھیے

صفر

گہری نیند میں سارے عناصر بکھر گئے بچی کھچی پونجی کو سوا نیزے کا سورج چاٹ گیا مجھ سے حساب طلب کرتے ہو میں تو ایک عظیم صفر ہوں

مزید پڑھیے

کون ہے قوم کا معمار چلو دیکھیں گے

کون ہے قوم کا معمار چلو دیکھیں گے کس میں ہے جذبۂ ایثار چلو دیکھیں گے جن کے سائے میں بڑا دل کو سکوں ملتا تھا کیا سلامت ہیں وہ اشجار چلو دیکھیں گے وقت کی دھند میں ممکن ہے بچھڑ جائے گا آدمی جو ہے ملنسار چلو دیکھیں گے قدرداں اس کے ہنر کے ہیں ہزاروں پھر بھی کیوں پریشان ہے فنکار چلو ...

مزید پڑھیے

پیار ہے تو گلہ ضروری ہے

پیار ہے تو گلہ ضروری ہے تلخ و شیریں مزہ ضروری ہے بے اصولی میں اطمینان کہاں زیست میں ضابطہ ضروری ہے حل مسائل کا ڈھونڈنے کے لئے باہمی مشورہ ضروری ہے دوسروں کو سمجھنے سے پہلے خود کو ہی جاننا ضروری ہے شر سے بچنے کے واسطے یارو خیر کا راستہ ضروری ہے لوگ ملتے ہیں سب محبت سے دوستی ...

مزید پڑھیے

بے وفا پائے گئے حسن کے پیکر کتنے

بے وفا پائے گئے حسن کے پیکر کتنے پھر بھی وابستہ رہے ان سے مقدر کتنے اٹھ گئے محفل دنیا سے سخنور کتنے ان میں گزرے ہیں صداقت کے پیمبر کتنے آج بن بیٹھے ہیں بت خانوں کی عظمت کے نشاں میرے ہاتھوں کے تراشے ہوئے پتھر کتنے غیر ممکن نہیں تسخیر زمانہ لیکن آپ کے پاس ہیں اخلاق کے زیور ...

مزید پڑھیے

کون کہتا ہے خار ہیں ہم لوگ

کون کہتا ہے خار ہیں ہم لوگ گلستاں کی بہار ہیں ہم لوگ خاکساری ہمارا شیوہ ہے اصل میں تاجدار ہیں ہم لوگ ہم کو ہتھیار کی ضرورت کیا جب محبت شعار ہیں ہم لوگ تخت والے تو ہو گئے معزول برسر اقتدار ہیں ہم لوگ سائلوں کی دعائیں لیتے ہیں کس قدر مال دار ہیں ہم لوگ حال و ماضی ہمارے ہیں ...

مزید پڑھیے

مرے وجود کا محور چمکتا رہتا ہے

مرے وجود کا محور چمکتا رہتا ہے اسی سند سے مقدر چمکتا رہتا ہے کسی مزار پہ چھائی ہے خاک مفلس کی کسی مزار کا پتھر چمکتا رہتا ہے یہ کیسی رسم ہلاکت بھی پا گئی ہے رواج یہ کیسے خون کا منظر چمکتا رہتا ہے مری نگاہ کو منزل کی روشنی ہے عزیز بلا سے میل کا پتھر چمکتا رہتا ہے جو اٹھ کے خاک سے ...

مزید پڑھیے

کرتے رہے تعاقب ایام عمر بھر

کرتے رہے تعاقب ایام عمر بھر اڑتا رہا غبار بہر گام عمر بھر حسرت سے دیکھتے رہے ہر خوش خرام کو ہم صورت طیور تہ دام عمر بھر ہر چند تلخ کام تھا ہر جرعۂ حیات منہ سے لگائے بیٹھے رہے جام عمر بھر ہر شاخ نو بہار تھی آلودۂ غبار ڈھونڈا کئے نشیمن آرام عمر بھر کچھ کام آ سکیں نہ یہاں بے ...

مزید پڑھیے

دہر میں اک ترے سوا کیا ہے

دہر میں اک ترے سوا کیا ہے تو نہیں ہے تو پھر بھلا کیا ہے صلۂ ذوق مے کشی معلوم ظرف کیا شے ہے حوصلہ کیا ہے حاشیے اپنے متن ہے ان کا محتسب پھر سزا جزا کیا ہے پوچھتا ہوں ہر ایک سائے سے چاندنی کا اتا پتا کیا ہے ان کو ہے دعویٰ مسیحائی جو نہیں جانتے شفا کیا ہے کس لئے گردش مدام میں ...

مزید پڑھیے

دل میں وہ درد اٹھا رات کہ ہم سو نہ سکے

دل میں وہ درد اٹھا رات کہ ہم سو نہ سکے ایسے بکھرے تھے خیالات کہ ہم سو نہ سکے تھپکیاں دیتے رہے ٹھنڈی ہوا کے جھونکے اس قدر جل اٹھے جذبات کہ ہم سو نہ سکے آنکھیں تکتی رہیں تکتی رہیں اور تھک بھی گئیں ہائے رے پاس روایات کہ ہم سو نہ سکے یہ بھی سچ ہے کہ نہ ہشیار نہ بے دار تھے ہم یہ بھی ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4703 سے 5858