پرچھائیاں
ذروں کے دہکتے ایواں میں دو شعلہ بجاں لرزاں سائے مصروف نزاع باہم ہیں اڑ اڑ کے غبار راہ عدم ایواں کے بند دریچوں سے ٹکرا کے بکھرتے جاتے ہیں کہرے میں پنپتی سمتوں سے نازاد ہواؤں کے جھونکے نادیدہ آہنی پردوں پر رہ رہ کے جھپٹتے رہتے ہیں اک پل دو پل کی بات نہیں ذروں کے محل کی بات نہیں ہر ...