پیار ہے تو گلہ ضروری ہے
پیار ہے تو گلہ ضروری ہے
تلخ و شیریں مزہ ضروری ہے
بے اصولی میں اطمینان کہاں
زیست میں ضابطہ ضروری ہے
حل مسائل کا ڈھونڈنے کے لئے
باہمی مشورہ ضروری ہے
دوسروں کو سمجھنے سے پہلے
خود کو ہی جاننا ضروری ہے
شر سے بچنے کے واسطے یارو
خیر کا راستہ ضروری ہے
لوگ ملتے ہیں سب محبت سے
دوستی ہو یہ کیا ضروری ہے
دوستوں کے علاوہ اپنے پاس
دشمنوں کا پتا ضروری ہے
دل سے کرتا عزیزؔ کچھ بھی نہیں
اس کو تیری رضا ضروری ہے