شاعری

بقا صدف کی گہر کے سوا کچھ اور نہیں

بقا صدف کی گہر کے سوا کچھ اور نہیں وفا شعور بشر کے سوا کچھ اور نہیں غلط غلط کہ محبت فریب ہستی ہے یہ ربط خاص اثر کے سوا کچھ اور نہیں شعاع مہر منور میں ماہ تاباں میں کسی کی پہلی نظر کے سوا کچھ اور نہیں ابھی جنوں کو گزرنا ہے شاہراہوں سے جنوں کی حد ترے در کے سوا کچھ اور نہیں وہ شام ...

مزید پڑھیے

اٹھو ردائے رعونت کو تار تار کریں

اٹھو ردائے رعونت کو تار تار کریں خدا کے نام پہ انسانیت سے پیار کریں چلو چمن میں چراغاں بصد وقار کریں بڑھو حیات کے دامن کو لالہ زار کریں نئی فضائیں نئی نکہتیں نئی راہیں گل مراد سے دامن کو مشک بار کریں بھٹک نہ جائے یہ انسان آج راہوں میں نشان منزل مقصود استوار کریں افق کے پار جو ...

مزید پڑھیے

قلب ہستیٔ فگار دیکھ لیا

قلب ہستیٔ فگار دیکھ لیا آرزو کا مزار دیکھ لیا ہوش گم ہو گئے زمانہ کے زندگی کا خمار دیکھ لیا لب کشا یوں ہوا کوئی غنچہ جیسے اک آبشار دیکھ لیا پھر کوئی بار بار کیوں دیکھے جب تجھے ایک بار دیکھ لیا دامن صبر تار تار ہوا آپ کا انتظار دیکھ لیا زندگی بھی ہمیں عزیزؔ نہیں آرزو کا مزار ...

مزید پڑھیے

سکھائے وقت نے اطوار صد ہزار مجھے

سکھائے وقت نے اطوار صد ہزار مجھے کہ اب تو چوٹ بھی رہتی ہے سازگار مجھے نکال دے مرے دل سے ادا و ناز سبھی بگڑ گیا ہوں غم زندگی سنوار مجھے میں تیرے پاس گھڑی دو گھڑی کا مہماں ہوں اگرچہ وقت کڑا ہوں مگر گزار مجھے دیا جو ہاتھ مرے ہاتھ میں تو چپکے سے تھما گیا ہے کوئی درد بے شمار ...

مزید پڑھیے

بھنور میں تو ہی فقط میرا آسرا تو نہیں

بھنور میں تو ہی فقط میرا آسرا تو نہیں تو ناخدا ہی سہی پر مرا خدا تو نہیں اک اور مجھ کو مری طرز کا ملا ہے یہاں سو اب یہ سوچتا ہوں میں وہ دوسرا تو نہیں ابھی بھی چلتا ہے سایہ جو ساتھ ساتھ مرے بتا اے وقت کبھی میں شجر رہا تو نہیں ہیں گہری جڑ سے شجر کی بلندیاں مشروط سو پستیاں یہ کہیں ...

مزید پڑھیے

دشمن سے بھی ہاتھ ملایا جا سکتا ہے

دشمن سے بھی ہاتھ ملایا جا سکتا ہے درد کا بھی تو لطف اٹھایا جا سکتا ہے پھر سے ایک محبت بھی کی جا سکتی ہے تیرے غم سے ہاتھ چھڑایا جا سکتا ہے سانجھا کوئی بیچ میں پیڑ لگا لیتے ہیں جس کا دونوں گھر میں سایہ جا سکتا ہے ہمسائے جو اپنے گھر میں آج نہیں ہیں دیواروں کو درد سنایا جا سکتا ...

مزید پڑھیے

زمین چشم میں بوئے تھے میں نے خواب کے بیج

زمین چشم میں بوئے تھے میں نے خواب کے بیج مگر اگے تو کھلا وہ تھے اضطراب کے بیج مجھے ہی کاٹ کے مٹی میں گاڑنا ہوگا کہ کون دے گا مری جاں تمہیں گلاب کے بیج زمیں پہ ایسے چمکتے ہیں ریت کے ذرے کسی نے جیسے بکھیرے ہوں آفتاب کے بیج وہ میری روح میں اترا تو کب گمان بھی تھا دبا رہا ہے مری روح ...

مزید پڑھیے

آخری دن سے پہلے

اور دیکھو یہ وہ شخص ہے جو ازل سے یونہی چل رہا ہے یونہی جاگتے میں بھی چلتا ہے سوتے میں بھی اس کے اک ہاتھ میں قرص مہتاب ہے دوسرے ہاتھ میں کرۂ ارض ہے پاؤں تلوار کی دھار پر ہیں اور دیکھو کہ اسمات میں بھیڑ ہے یہ وہی لوگ ہیں جو نہیں جانتے ہیں کہ وہ کچھ نہیں جانتے اور دیکھو کہ وہ شخص جو ...

مزید پڑھیے

ازل ۔ابد

اپنا تو ابد ہے کنج مرقد جب جسم سپرد خاک ہو جائے مرقد بھی نہیں وہ آخری سانس جب قصۂ زیست پاک ہو جائے وہ سانس نہیں شکست امید جب دامن دل ہی چاک ہو جائے امید نہیں بس ایک لمحہ جو آتش غم سے خاک ہو جائے ہستی کی ابد گہ قضا میں کچھ فرق نہیں فنا بقا میں خاکستر خواب شعلۂ خواب یہ اپنا ازل ہے وہ ...

مزید پڑھیے

میں وفا کا سوداگر

میں وفا کا سوداگر لٹ کے دشت و صحرا سے بستیوں میں آیا ہوں خواب ہائے ارماں ہیں یا کچھ اشک کے قطرے زیب طرف مژگاں ہیں جانے کب ڈھلک جائیں تار تار پیراہن ہے لہو میں تر لیکن جامہ زیبئ الفت لاج تیرے ہاتھوں ہے اک ہجوم آنکھوں کا چیختے سوالوں کا ہر جگہ ہے استادہ میں حیات کا مجرم آرزو کا ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4689 سے 5858