مواخذہ
ہمارے ساتھ جو کچھ راہزن بھی ہیں ماخوذ وہ اہل شہر کے کہنے سے چھوٹ جائیں گے گواہ کفر ہمیں میں ہے کون پہچانے ہمیں تو ایک سے لگتے ہیں آج سب چہرے ہمارا جرم تو روپوش بھی نہیں اب کے کسی گواہ کی حاجت نہیں سزا کے لئے دیار غم کی صدائے نہفتہ پہچانو ہوائے جبر چراغ نفس کے در پہ ہے یہ اور بات ...