شاعری

پہلے احباب تغافل کی صفائی دیں گے

پہلے احباب تغافل کی صفائی دیں گے پھر مرے حق میں عدالت میں گواہی دیں گے ایک انسان بھی ڈھونڈے سے نہ مل پائے گا آدمی آدمی ہر سمت دکھائی دیں گے ماں کے جائے ہوئے پالے ہوئے کتنے بیٹے ماں کے ہاتھوں میں ہی لا لا کے کمائی دیں گے ایک ماں ہے جو ہمیشہ ہی دعائیں دے گی اس کے بیٹے جو اگر گھر سے ...

مزید پڑھیے

نغمے تڑپ رہے ہیں دل بے قرار میں

نغمے تڑپ رہے ہیں دل بے قرار میں آنکھیں برس رہی ہیں غم انتظار میں فطرت اداس سی ہے گھٹائیں ہیں سوگوار اک غم نصیب حسن ہے ابر بہار میں ہے ذرہ ذرہ شوق سماعت سے بے قرار تم گنگنا رہے ہو کسی آبشار میں ساون کی رت بہار کا موسم اندھیری رات رم جھم کے گیت گونج رہے ہیں پھوار میں سپنوں میں ہو ...

مزید پڑھیے

اپنا بگڑا ہوا بناؤ لیے

اپنا بگڑا ہوا بناؤ لیے جی رہے ہیں وہی سبھاؤ لیے شام اتری ہے پھر احاطے میں جسم پر روشنی کے گھاؤ لیے سیدھی سادی سی راہ تھی مجھ تک تم نے ناحق کئی گھماؤ لیے درد کے قہر سے لڑیں کب تک اک ترے روپ کا الاؤ لیے لوگ دریا سمجھ رہے ہیں مجھے مجھ میں صحرا ہے اک بہاؤ لیے دل نے بے رنگ ہونے سے ...

مزید پڑھیے

بار دیگر یہ فلسفے دیکھوں

بار دیگر یہ فلسفے دیکھوں زخم پھر سے ہرے بھرے دیکھوں یہ بصیرت عجب بصیرت ہے آئنوں میں بھی آئنے دیکھوں زاویوں سے اگر نجات ملے سارے منظر گھلے ملے دیکھوں نظم کرنا ہے بے حسابی کو لفظ سارے نپے تلے دیکھوں آخر آخر جو داستاں نہ بنے اول اول وہ واقعے دیکھوں دوریاں دھند بن کے بکھری ...

مزید پڑھیے

ہمیں دیکھا نہ کر اڑتی نظر سے

ہمیں دیکھا نہ کر اڑتی نظر سے امیدوں کے نکل آتے ہیں پر سے اب ان کی راکھ پلکوں پر جمی ہے گھڑی بھر خواب چمکے تھے شرر سے بچانے میں لگی ہے خلق مجھ کو میں ضائع ہو رہا ہوں اس ہنر سے وہ لہجہ ہائے دریائے سخن میں مسلسل بنتے رہتے ہیں بھنور سے سمندر ہے کوئی آنکھوں میں شاید کناروں پر چمکتے ...

مزید پڑھیے

یہ کس کی یاد کا دل پر رفو تھا

یہ کس کی یاد کا دل پر رفو تھا کہ بہہ جانے پہ آمادہ لہو تھا چمکتے ہیں جو پتھر سے یہاں اب انہیں پلکوں میں سیل آب جو تھا کشش تجھ سی نہ تھی تیرے غموں میں لب و لہجہ مگر ہاں ہو بہ ہو تھا اجالے سی کوئی شے بچ گئی تھی اس اک لمحے میں جب میں تھا نہ تو تھا تھمی اک نبض تو عقدہ کھلا یہ خموشی کا ...

مزید پڑھیے

اداسیوں کا ہمیں آسرا شروع سے ہے

اداسیوں کا ہمیں آسرا شروع سے ہے یہ عارضہ ہے تو پھر عارضہ شروع سے ہے وہ پورا سچ ہے تو اس کی گواہی آدھی کیوں اسے خدا سے یہی تو گلا شروع سے ہے کسی کے رنگ کے مرہون ہیں نہ لہجے کے کہ ہم میں جو بھی ہے اچھا برا شروع سے ہے نہ تم نے پوچھا کبھی اور نہ ہم نے بتلایا وگرنہ گھر کا یہی راستہ شروع ...

مزید پڑھیے

ہم آخری ہیں ہمارے جیسے سو اب ہمارا خلا بنے گا

ہم آخری ہیں ہمارے جیسے سو اب ہمارا خلا بنے گا نہ میں ہی بار دگر ہوں ممکن نہ تجھ سا ہی دوسرا بنے گا یہ تنگ ذہنوں سے بات کر کے رکاوٹیں ہی نہ دور کر لیں کئی مزاجوں کی خیر ہوگی اگر یہ رستہ کھلا بنے گا قسم تری بے نیازیوں کی میں سب یہ پہلے ہی جانتا تھا مجھے کسی نے کہا ہوا تھا یہ تیرے ...

مزید پڑھیے

ہوا سے ربط ذرا سوچ کر بنانا تھا

ہوا سے ربط ذرا سوچ کر بنانا تھا ہمیں زمیں پہ اترنا تھا گھر بنانا تھا خوشی بنانی تھی پہلے کسی تعلق کی پھر اس خوشی کو بچانے کا ڈر بنانا تھا ہماری آنکھ کو اب تک سمجھ نہیں آئی کہ پہلے اشک یا پہلے کہر بنانا تھا ارے یہ عشق بھی تو منچلے کا سودا ہے ہمارے بس میں جو ہوتا کدھر بنانا ...

مزید پڑھیے

تری آواز پر رکے ہی نہیں

تری آواز پر رکے ہی نہیں سو کئی واقعے ہوئے ہی نہیں اس نے جتنے دئے میں لے آیا مفت کے سانس تھے گنے ہی نہیں معجزے وقت پر نہیں ہوتے سانحے وقت دیکھتے ہی نہیں جھوٹ ہے دل بدر کئے گئے ہیں سچ کہیں ہم وہاں پہ تھے ہی نہیں سب حقیقت پسند ہو گئے ہیں لوگ اب خواب دیکھتے ہی نہیں جو ترے نام میں ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4683 سے 5858