شاعری

پو پھٹی صبح ہوئی شام ہوئی

پو پھٹی صبح ہوئی شام ہوئی زندگی بس یوں ہی تمام ہوئی وقت گزرا گزر گئیں صدیاں نسل انساں نہ شاد کام ہوئی سر جھکانے سے قد نہیں گھٹتا سرکشی خود ہی زیر دام ہوئی ہیں جدا قوموں کی بھی تقدیریں کوئی ابھری کوئی غلام ہوئی بڑھتی آبادیوں کے چلتے ہوئے سب ترقی برائے نام ہوئی

مزید پڑھیے

گھر میں رہتے ہوئے ڈر لگتا ہے

گھر میں رہتے ہوئے ڈر لگتا ہے اب بیابان ہی گھر لگتا ہے پاؤں رکھتا ہوں تو دھنستی ہے زمیں سر اٹھاتا ہوں تو سر لگتا ہے قتل و غارت ہے گلی کوچوں میں شہر دہشت کا نگر لگتا ہے ڈگمگاتی ہے دھماکوں سے زمیں آسماں زیر و زبر لگتا ہے زندگی یوں تو گزر جائے گی کتنا مشکل یہ سفر لگتا ہے غیر تو ...

مزید پڑھیے

پھر کسی شخص کی یاد آئی ہے

پھر کسی شخص کی یاد آئی ہے پھر کوئی چوٹ ابھر آئی ہے پھر وہ ساون کی گھٹا چھائی ہے پھر مری جان پہ بن آئی ہے مصلحت اور کہیں لائی ہے دل کسی اور کا شیدائی ہے اب نہ رونے کی قسم کھائی ہے آنکھ بھر آئے تو رسوائی ہے ایک ہنگامۂ دیدار کے بعد پھر وہی غم وہی تنہائی ہے

مزید پڑھیے

گھٹا ساون کی امڈی آ رہی ہے

گھٹا ساون کی امڈی آ رہی ہے پیام اشک بھر بھر لا رہی ہے رگوں میں خون گردش کر رہا ہے جوانی ساز دل پر گا رہی ہے رلاتا ہے انہیں بھی کیا یہ ساون مجھے کالی گھٹا تڑپا رہی ہے ترنم خیز جمنا کے کنارے کسی کی یاد پیہم آ رہی ہے

مزید پڑھیے

اک ہوک سی جب دل میں اٹھی جذبات ہمارے آ پہنچے

اک ہوک سی جب دل میں اٹھی جذبات ہمارے آ پہنچے الفاظ جو ذہن میں موزوں تھے ہونٹوں کے کنارے آ پہنچے حالات غم دل کہہ نہ سکے اور درد دروں بھی سہ نہ سکے آنسو جو حصار چشم میں تھے پلکوں کے سہارے آ پہنچے منجھدار میں تھے اور ڈر یہ تھا کہ ڈوب ہی جائیں گے اب ہم موجوں میں جو لہرائی کشتی تنکوں ...

مزید پڑھیے

جانے پھر تم سے ملاقات کبھی ہو کہ نہ ہو

جانے پھر تم سے ملاقات کبھی ہو کہ نہ ہو کھل کے دکھ درد کی کچھ بات کبھی ہو کہ نہ ہو پھر ہجوم غم و جذبات کبھی ہو کہ نہ ہو تم سے کہنے کو کوئی بات کبھی ہو کہ نہ ہو آج تو ایک ہی کشتی میں ہیں منجدھار میں ہم پھر یہ مجبورئ حالات کبھی ہو کہ نہ ہو عہد ماضی کے فسانے ہی سنا لیں تم کو اتنی خاموش ...

مزید پڑھیے

مرے دل سے محبت کی فراوانی نہیں جاتی

مرے دل سے محبت کی فراوانی نہیں جاتی میں اکثر سوچتا ہوں کیوں یہ نادانی نہیں جاتی یہ حالت ہو گئی ہے شدت‌ خطرات پیہم سے کہ اچھے آدمی کی شکل پہچانی نہیں جاتی گھروں کی رونقیں کلکاریاں بچوں کی ہوتی ہیں کھلونوں کو سجا کر گھر کی ویرانی نہیں جاتی نہ رسم و راہ ہے ان سے نہ باقی واسطہ ...

مزید پڑھیے

گھٹا ساون کی امڈی آ رہی ہے

گھٹا ساون کی امڈی آ رہی ہے پیام اشک بھر بھر لا رہی ہے رگوں میں خون گردش کر رہا ہے جوانی ساز دل پر گا رہی ہے رلاتا ہے انہیں بھی کیا یہ ساون مجھے کالی گھٹا تڑپا رہی ہے ترنم خیز جمنا کے کنارے کسی کی یاد پیہم آ رہی ہے یہ آخر کون ہے جو چپ کھڑا ہے نظر ہر بار دھوکا کھا رہی ہے ہم اپنے دل ...

مزید پڑھیے

تمام رات چھتوں پر برس گیا پانی

تمام رات چھتوں پر برس گیا پانی سویرا ہوتے ہی بستی میں بس گیا پانی پیا کی بانہوں میں دلہن کو کس گیا پانی اندھیری رات میں برہن کو ڈس گیا پانی بڑا ہی ناز تھا اپنی خنک مزاجی پر زمیں کے تپتے توے پر جھلس گیا پانی وہ ناپتا رہا دھرتی کے سب نشیب و فراز فریب راحت ماندن میں پھنس گیا ...

مزید پڑھیے

کیفیت دل حزیں ہم سے نہیں بیاں ہوئی

کیفیت دل حزیں ہم سے نہیں بیاں ہوئی لفظ نہ ساتھ دے سکے آنسوؤں سے عیاں ہوئی شورش واردات قلب شعروں میں ڈھال ڈھال کر لکھتے رہے تمام عمر ختم نہ داستاں ہوئی اب نہ وہ دل میں دھڑکنیں اب نہ وہ سوز و ساز ہے پوچھتے ہیں وفات دل کیسے ہوئی کہاں ہوئی میری ذرا سی بات پر جانے وہ کیوں خفا ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4682 سے 5858