جو تم اور صبح اور گلنار خنداں ہو کے مل بیٹھے
جو تم اور صبح اور گلنار خنداں ہو کے مل بیٹھے تو ہم بھی ان میں با چاک گریباں ہو کے مل بیٹھے نہیں کھلتے جو لوں اس شہد لب سے بوسۂ ثانی یہ لب یوں بوسۂ اول میں چسپاں ہو کے مل بیٹھے اڑا دوں دھجیاں دل کی اگر ان میں سے کوئی بھی قبائے سرخ میں تیری گریباں ہو کے مل بیٹھے یہ جزو ہم دگر ہیں ...