شاعری

آج مائل بہ کرم اک بت رعنائی ہے

آج مائل بہ کرم اک بت رعنائی ہے ساری دنیا مرے دامن میں سمٹ آئی ہے حسن مصروف تجلی و خود آرائی ہے وہ تماشہ ہی نہیں خود بھی تماشائی ہے آپ سے پہلے کہاں غم سے شناسائی تھی مل گئے آپ تو ہر غم سے شناسائی ہے اس طرح دیکھنا جیسے مجھے دیکھا ہی نہیں یہ ادا آپ کی خود مظہر یکتائی ہے چند کلیاں ...

مزید پڑھیے

نکہت و رنگ نہ موسم کی ہوا ٹھہری ہے

نکہت و رنگ نہ موسم کی ہوا ٹھہری ہے گل کی قسمت میں بہ ہر حال فنا ٹھہری ہے زخم دل کھل اٹھے ہنستے ہوئے پھولوں کی طرح ایک لمحے کو جہاں باد صبا ٹھہری ہے موت کو کہئے علاج غم ہستی لیکن زندگی کون سے جرموں کی سزا ٹھہری ہے اور منصور کوئی مشہد ہستی میں نہ تھا لائق دار جو اک میری انا ٹھہری ...

مزید پڑھیے

نہ پوچھو وجہ میری چشم تر کی

نہ پوچھو وجہ میری چشم تر کی میاں پھر گر گئی دیوار گھر کی یہ مانا دھل گیا سورج سروں سے مرے آنگن کی دھوپ اب تک نہ سر کی جبیں تر خشک لب تلووں میں چھالے یہی روداد ہے اپنے سفر کی بدی نیکی اضافی مسئلے ہیں حکومت ہے دلوں پر صرف ڈر کی گمانوں کا مقدر ہے بھٹکتا یقیں نے ہر مہم دنیا کی سر ...

مزید پڑھیے

آج پھر دشت کوئی آبلہ پا مانگے ہے

آج پھر دشت کوئی آبلہ پا مانگے ہے خار بھی تازگئ رنگ حنا مانگے ہے ضبط غم دسترس آہ رسا مانگے ہے یہ اندھیرا ترے عارض کی ضیا مانگے ہے جاں دہی تشنہ لبی آبلہ پائی بے سود دشت غربت تو کچھ اس کے بھی سوا مانگے ہے پھنک رہا ہے غم ہستی سے وجود انساں زندگی اب ترے دامن کی ہوا مانگے ہے آپ چپکے ...

مزید پڑھیے

دست ناصح جو مرے جیب کو اس بار لگا

دست ناصح جو مرے جیب کو اس بار لگا پھاڑوں ایسا کہ پھر اس میں نہ رہے تار لگا پہنچی اس بت کو خبر نالۂ تنہائی کی مدعی کون کھڑا تھا سر دیوار لگا مرض عشق تمہارا تو یہ طوفاں ہے کہ میں جس سے مذکور کیا اس کو یہ آزار لگا جس کا ملاح بنا عشق وہ کشتی ڈوبی اس کے کھیوے سے تو بیڑا نہ کوئی پار ...

مزید پڑھیے

آہیں افلاک میں مل جاتی ہیں

آہیں افلاک میں مل جاتی ہیں محنتیں خاک میں مل جاتی ہیں صورتیں آبلہ ہائے دل کی خوشۂ تاک میں مل جاتی ہیں صید بسمل کی نگاہیں صیاد تیرے فتراک میں مل جاتی ہیں نگہیں یار کی جوں تار رفو جگر چاک میں مل جاتی ہیں پوپلے زاہدوں کی کھاتے وقت ٹھوڑیاں ناک میں مل جاتی ہیں تھلکیاں دل کی بقاؔ ...

مزید پڑھیے

دل خوں ہے غم سے اور جگر یک نہ شد دو شد

دل خوں ہے غم سے اور جگر یک نہ شد دو شد لب خشک ہیں تو چشم ہے تر یک نہ شد دو شد رسوا تو نالہ کر کے ہوئے لیکن اس نے یار دل میں ترے کیا نہ اثر یک نہ شد دو شد اول تو ہم کو طاقت پرواز ہی نہ تھی تس پر بریدہ ہو گئے پر یک نہ شد دو شد پایا نہ ہم نے سود محبت میں یار کی اس پر بھی پہنچتا ہے ضرر یک ...

مزید پڑھیے

آوے جو ناز سے مرا وہ بت سیم بر بہ بر

آوے جو ناز سے مرا وہ بت سیم بر بہ بر کاہے کو لے پھرے مجھے میرا نصیب در بدر چشم بہ چشم رو بہ رو سینہ بہ سینہ دل بہ دل ساق‌ بہ ساق و لب بہ لب پائے بہ پائے سر بہ سر تم تو رہو ہو مہرباں غیر کے ساتھ اس طرح اور میں پھروں ہوں خوار و زار خانہ بہ خانہ گھر بہ گھر اے بت مہروش کبھی ٹک تو نگاہ ...

مزید پڑھیے

جو جہاں کے آئنہ ہیں دل انہوں کے سادہ ہیں

جو جہاں کے آئنہ ہیں دل انہوں کے سادہ ہیں دل میں جا دینے کو وہ ہر ایک کے آمادہ ہیں قتل سے عاشق کے تو نے اب تو کھائی ہے قسم آخر اے قاتل یہ باتیں پیش پا افتادہ ہیں کل کے دن جو گرد مے خانے کے پھرتے تھے خراب آج مسجد میں جو دیکھا صاحب سجادہ ہیں بند میں مطلق جو مجھ کو خطرۂ صیاد ہو ہوں ...

مزید پڑھیے

مجھے تو عشق میں اب عیش و غم برابر ہے

مجھے تو عشق میں اب عیش و غم برابر ہے بہ رنگ سایہ وجود و عدم برابر ہے نہ کچھ ہے عیش سے بالیدگی نہ غم سے گداز ہمارے کام میں سب نوش و سم برابر ہے چلا ہے قافلہ پر ہم سے نا توانوں کو ہزار گام سے اب اک قدم برابر ہے بہ چشم مردم روشن ضمیر گر پوچھو تو قدر جام مے و جام جم برابر ہے خزاں کے ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4677 سے 5858