سیکھا جو قلم سے نئے خالی کا بجانا

سیکھا جو قلم سے نئے خالی کا بجانا
کر نغمہ بقاؔ فکرت عالی کا بجانا


تسمہ مرے مت دل پہ دوالی کا بجانا
یہ لٹ جو ہے چابک اسی کالی کا بجانا


مارا کیے مطرب بہ چگاں دل پہ تھپیڑے
سیکھے اسی طبلے پہ وہ تالی کا بجانا


الفت میں تری اے بت بے مہر و محبت
آیا ہمیں اک ہاتھ سے تالی کا بجانا


لے مول مرے دل کا وہ جب ساغر نازک
یاد آوے نہ کاش اس کو سفالی کا بجانا


اس نالۂ بے صوت نے حیرت میں سکھایا
ساز اب مجھے تصویر نہالی کا بجانا


بس اے غم غماز مری آہ جگر سے
لعنت ہے ترا بام پہ تھالی کا بجانا


بے ساقیٔ و مے سوچ میں ہے کام ہمارا
بیٹھے سر‌ ناخن سے پیالی کا بجانا


اس کودک بے ہوش کا آفت ہے شب اٹھ کر
ٹھیکوں پہ مری آہ کے تالی کا بجانا


سنتا ہوں کسی پوچ کی جب دف زنیٔ فکر
آتا ہے مجھے یاد ڈفالی کا بجانا


کرتا ہے بقاؔ نالہ تو کر جھانج میں دل سے
بے جھانج ہے کیا اس دف خالی کا بجانا