کل مے کدے کی جانب آہنگ محتسب ہے
کل مے کدے کی جانب آہنگ محتسب ہے
درپیش مے کشوں کو پھر جنگ محتسب ہے
ہوتا ہے شیشۂ دل چور اس کی گفتگو سے
یا رب یہ پند ناصح یا سنگ محتسب ہے
منہ سرخ ہو رہا ہے بیم مغاں سے اس کا
جو کچھ ہے رنگ مینا سو رنگ محتسب ہے
از بس گراں ہے اس پر مینا سے مے کی قلقل
پڑھنا بھی چار قل کا اب ننگ محتسب ہے
ہرگز بقاؔ نہ رہیو دور فلک سے غافل
مستوں کی نت کمیں میں سرچنگ محتسب ہے