خواہ کر انصاف ظالم خواہ کر بیداد تو
خواہ کر انصاف ظالم خواہ کر بیداد تو پر جو فریادی ہیں ان کی سن تو لے فریاد تو دم بدم بھرتے ہیں ہم تیری ہوا خواہی کا دم کر نہ بد خوؤں کے کہنے سے ہمیں برباد تو کیا گنہ کیا جرم کیا تقصیر میری کیا خطا بن گیا جو اس طرح حق میں مرے جلاد تو قید سے تیری کہاں جائیں گے ہم بے بال و پر کیوں قفس ...