شاعری

ہوا میں پھرتے ہو کیا حرص اور ہوا کے لیے

ہوا میں پھرتے ہو کیا حرص اور ہوا کے لیے غرور چھوڑ دو اے غافلو خدا کے لیے گرا دیا ہے ہمیں کس نے چاہ الفت میں ہم آپ ڈوبے کسی اپنے آشنا کے لیے جہاں میں چاہیئے ایوان و قصر شاہوں کو یہ ایک گنبد گردوں ہے بس گدا کے لیے وہ آئینہ ہے کہ جس کو ہے حاجت سیماب اک اضطراب ہے کافی دل صفا کے ...

مزید پڑھیے

کیونکر نہ خاکسار رہیں اہل کیں سے دور

کیونکر نہ خاکسار رہیں اہل کیں سے دور دیکھو زمیں فلک سے فلک ہے زمیں سے دور پروانہ وصل شمع پہ دیتا ہے اپنی جاں کیونکر رہے دل اس کے رخ آتشیں سے دور مضمون وصل و ہجر جو نامہ میں ہے رقم ہے حرف بھی کہیں سے ملے اور کہیں سے دور گو تیر بے گماں ہے مرے پاس پر ابھی جائے نکل کے سینۂ چرخ بریں سے ...

مزید پڑھیے

اتنا نہ اپنے جامے سے باہر نکل کے چل

اتنا نہ اپنے جامے سے باہر نکل کے چل دنیا ہے چل چلاؤ کا رستہ سنبھل کے چل کم ظرف پر غرور ذرا اپنا ظرف دیکھ مانند جوش غم نہ زیادہ ابل کے چل فرصت ہے اک صدا کی یہاں سوز دل کے ساتھ اس پر سپند وار نہ اتنا اچھل کے چل یہ غول وش ہیں ان کو سمجھ تو نہ رہ نما سائے سے بچ کے اہل فریب و دغل کے ...

مزید پڑھیے

واں رسائی نہیں تو پھر کیا ہے

واں رسائی نہیں تو پھر کیا ہے یہ جدائی نہیں تو پھر کیا ہے ہو ملاقات تو صفائی سے اور صفائی نہیں تو پھر کیا ہے دل ربا کو ہے دل ربائی شرط دل ربائی نہیں تو پھر کیا ہے گلہ ہوتا ہے آشنائی میں آشنائی نہیں تو پھر کیا ہے اللہ اللہ رے ان بتوں کا غرور یہ خدائی نہیں تو پھر کیا ہے موت آئی تو ...

مزید پڑھیے

رخ جو زیر سنبل پر پیچ و تاب آ جائے گا

رخ جو زیر سنبل پر پیچ و تاب آ جائے گا پھر کے برج سنبلہ میں آفتاب آ جائے گا تیرا احساں ہوگا قاصد گر شتاب آ جائے گا صبر مجھ کو دیکھ کر خط کا جواب آ جائے گا ہو نہ بیتاب اتنا گر اس کا عتاب آ جائے گا تو غضب میں اے دل خانہ خراب آ جائے گا اس قدر رونا نہیں بہتر بس اب اشکوں کو روک ورنہ طوفاں ...

مزید پڑھیے

کافر تجھے اللہ نے صورت تو پری دی

کافر تجھے اللہ نے صورت تو پری دی پر حیف ترے دل میں محبت نہ ذری دی دی تو نے مجھے سلطنت بحر و بر اے عشق ہونٹوں کو جو خشکی مری آنکھوں کو تری دی خال لب شیریں کا دیا بوسہ کب اس نے اک چاٹ لگانے کو مرے نیشکری دی کافر ترے سوائے سر زلف نے مجھ کو کیا کیا نہ پریشانی و آشفتہ سری دی محنت سے ہے ...

مزید پڑھیے

نہ اس کا بھید یاری سے نہ عیاری سے ہاتھ آیا

نہ اس کا بھید یاری سے نہ عیاری سے ہاتھ آیا خدا آگاہ ہے دل کی خبرداری سے ہاتھ آیا نہ ہوں جن کے ٹھکانے ہوش وہ منزل کو کیا پہنچے کہ رستہ ہاتھ آیا جس کی ہشیاری سے ہاتھ آیا ہوا حق میں ہمارے کیوں ستم گر آسماں اتنا کوئی پوچھے کہ ظالم کیا ستم گاری سے ہاتھ آیا اگرچہ مال دنیا ہاتھ بھی آیا ...

مزید پڑھیے

پان کی سرخی نہیں لب پر بت خوں خوار کے

پان کی سرخی نہیں لب پر بت خوں خوار کے لگ گیا ہے خون عاشق منہ کو اس تلوار کے خال عارض دیکھ لو حلقے میں زلف یار کے مار مہرہ گر نہ دیکھا ہو دہن میں مار کے انجم تاباں فلک پر جانتی ہے جس کو خلق کچھ شرارے ہیں وہ میری آہ آتش بار کے طوبی جنت سے اس کو کام کیا ہے حوروش جو کہ ہیں آسودہ سائے ...

مزید پڑھیے

زندگی کا ہے یہ بھی کوئی ڈھنگ

زندگی کا ہے یہ بھی کوئی ڈھنگ نہ کوئی آرزو نہ کوئی امنگ ہوش کا طور یا خرد کا رنگ عاشقی کے لئے ہیں دونوں ننگ عقل حیراں ہے اور فکر ہے دنگ جلوہ اور وہ بھی سر بہ سر بے رنگ صلح کل عشق کا ہر اک انداز حسن کی ہر ادا پیام جنگ ابھی جیتے ہیں اہرمن زادے ابھی برپا ہے خیر و شر کی جنگ اللہ اللہ ...

مزید پڑھیے

ہجر میں جو اشک چشم تر گرا

ہجر میں جو اشک چشم تر گرا اک پیام حال دل بن کر گرا دوستوں کے طنز کا ایک ایک تیر برق بن بن کر مرے دل پر گرا جب اٹھایا بزم سے اس شوخ نے میں اٹھا اٹھ کر چلا چل کر گرا وائے اک مفلس کا تھا سب کچھ وہی ان دنوں سیلاب میں جو گھر گرا کیا غضب ہے زندگی کی دوڑ میں راہزن آگے بڑھا رہبر گرا

مزید پڑھیے
صفحہ 4664 سے 5858