ہوا میں پھرتے ہو کیا حرص اور ہوا کے لیے
ہوا میں پھرتے ہو کیا حرص اور ہوا کے لیے غرور چھوڑ دو اے غافلو خدا کے لیے گرا دیا ہے ہمیں کس نے چاہ الفت میں ہم آپ ڈوبے کسی اپنے آشنا کے لیے جہاں میں چاہیئے ایوان و قصر شاہوں کو یہ ایک گنبد گردوں ہے بس گدا کے لیے وہ آئینہ ہے کہ جس کو ہے حاجت سیماب اک اضطراب ہے کافی دل صفا کے ...