شاعری

ہم نے آپ کے غم کو ہم سفر بنایا ہے

ہم نے آپ کے غم کو ہم سفر بنایا ہے یعنی زندگانی کو معتبر بنایا ہے ہر غم زمانہ کو دل میں دی جگہ ہم نے خوب جو ملا اس کو خوب تر بنایا ہے اینٹ اور پتھر کا گھر نہیں ملا تو کیا دشمنوں کے دل میں بھی ہم نے گھر بنایا ہے احتیاط سیکھی ہے بے اصول لوگوں سے ہم کو چند اندھوں نے دیدہ ور بنایا ...

مزید پڑھیے

مر گئے اے واہ ان کی ناز برداری میں ہم

مر گئے اے واہ ان کی ناز برداری میں ہم دل کے ہاتھوں سے پڑے کیسی گرفتاری میں ہم سب پہ روشن ہے ہماری سوزش دل بزم میں شمع ساں جلتے ہیں اپنی گرم بازاری میں ہم یاد میں ہے تیرے دم کی آمد و شد پر خیال بے خبر سب سے ہیں اس دم کی خبرداری میں ہم جب ہنسایا گردش گردوں نے ہم کو شکل گل مثل شبنم ...

مزید پڑھیے

میں ہوں عاصی کہ پر خطا کچھ ہوں

میں ہوں عاصی کہ پر خطا کچھ ہوں تیرا بندہ ہوں اے خدا کچھ ہوں جزو و کل کو نہیں سمجھتا میں دل میں تھوڑا سا جانتا کچھ ہوں تجھ سے الفت نباہتا ہوں میں با وفا ہوں کہ بے وفا کچھ ہوں جب سے ناآشنا ہوں میں سب سے تب کہیں اس سے آشنا کچھ ہوں نشۂ عشق لے اڑا ہے مجھے اب مزے میں اڑا رہا کچھ ...

مزید پڑھیے

یہ قصہ وہ نہیں تم جس کو قصہ خواں سے سنو

یہ قصہ وہ نہیں تم جس کو قصہ خواں سے سنو مرے فسانۂ غم کو مری زباں سے سنو سناؤ درد دل اپنا تو دم بہ دم فریاد مثال نے مری ہر ایک استخواں سے سنو کرو ہزار ستم لے کے ذکر کیا یک یار شکایت اپنی تم اس اپنے نیم جاں سے سنو خدا کے واسطے اے ہمدمو نہ بولو تم پیام لایا ہے کیا نامہ بر وہاں سے ...

مزید پڑھیے

ہے دل کو جو یاد آئی فلک پیر کسی کی

ہے دل کو جو یاد آئی فلک پیر کسی کی آنکھوں کے تلے پھرتی ہے تصویر کسی کی گریہ بھی ہے نالہ بھی ہے اور آہ و فغاں بھی پر دل میں ہوئی اس کے نہ تاثیر کسی کی ہاتھ آئے ہے کیا خاک ترے خاک کف پا جب تک کہ نہ قسمت میں ہو اکسیر کسی کی یارو وہ ہے بگڑا ہوا باتیں نہ بناؤ کچھ پیش نہیں جانے کی تقریر ...

مزید پڑھیے

عشق تو مشکل ہے اے دل کون کہتا سہل ہے

عشق تو مشکل ہے اے دل کون کہتا سہل ہے لیک نادانی سے اپنی تو نے سمجھا سہل ہے گر کھلے دل کی گرہ تجھ سے تو ہم جانیں تجھے اے صبا غنچے کا عقدہ کھول دینا سہل ہے ہمدمو دل کے لگانے میں کہو لگتا ہے کیا پر چھڑانا اس کا مشکل ہے لگانا سہل ہے گرچہ مشکل ہے بہت میرا علاج درد دل پر جو تو چاہے تو اے ...

مزید پڑھیے

واں ارادہ آج اس قاتل کے دل میں اور ہے

واں ارادہ آج اس قاتل کے دل میں اور ہے اور یہاں کچھ آرزو بسمل کے دل میں اور ہے وصل کی ٹھہراوے ظالم تو کسی صورت سے آج ورنہ ٹھہری کچھ ترے مائل کے دل میں اور ہے ہے ہلال و بدر میں اک نور پر جو روشنی دل میں ناقص کے ہے وہ کامل کے دل میں اور ہے پہلے تو ملتا ہے دل داری سے کیا کیا دل ...

مزید پڑھیے

وہ سو سو اٹھکھٹوں سے گھر سے باہر دو قدم نکلے

وہ سو سو اٹھکھٹوں سے گھر سے باہر دو قدم نکلے بلا سے اس کی گر اس میں کسی مضطر کا دم نکلے کہاں آنسو کے قطرے خون دل سے ہیں بہم نکلے یہ دل میں جمع تھے مدت سے کچھ پیکان غم نکلے مرے مضمون سوز دل سے خط سب جل گیا میرا قلم سے حرف جو نکلے شرر ہی یک قلم نکلے نکال اے چارہ گر تو شوق سے لیکن سر ...

مزید پڑھیے

جب کبھی دریا میں ہوتے سایہ افگن آپ ہیں

جب کبھی دریا میں ہوتے سایہ افگن آپ ہیں فلس ماہی کو بتاتے ماہ روشن آپ ہیں سیتے ہیں سوزن سے چاک سینہ کیا اے چارہ ساز خار غم سینے میں اپنے مثل سوزن آپ ہیں پیار سے کر کے حمائل غیر کی گردن میں ہاتھ مارتے تیغ ستم سے مجھ کو گردن آپ ہیں کھینچ کر آنکھوں میں اپنی سرمۂ دنبالہ دار کرتے پیدا ...

مزید پڑھیے

شانے کی ہر زباں سے سنے کوئی لاف زلف

شانے کی ہر زباں سے سنے کوئی لاف زلف چیرے ہے سینہ رات کو یہ موشگاف زلف جس طرح سے کہ کعبہ پہ ہے پوشش سیاہ اس طرح اس صنم کے ہے رخ پر غلاف زلف برہم ہے اس قدر جو مرے دل سے زلف یار شامت زدہ نے کیا کیا ایسا خلاف زلف مطلب نہ کفر و دیں سے نہ دیر و حرم سے کام کرتا ہے دل طواف عذار و طواف ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4665 سے 5858