شاعری

ہلا گلا

منو چنو فری زری بڑھے جاؤ پڑھے جاؤ کھیلے جاؤ کھائے جاؤ ڈال ہو کہ پات ہو صبح ہو کہ رات ہو زندگی کی بات ہو کھیلے جاؤ کھائے جاؤ لپ شپ لپ شپ ہو ہا ہو کھیلے جاؤ کھائے جاؤ ہلا گلا لائے جاؤ منو چنو فری زری بڑھے جاؤ پڑھے جاؤ روم شام چین ایک دو تین ک سین شین سب سبق سنائے جاؤ کھیلے جاؤ کھائے ...

مزید پڑھیے

طوفاں نہیں گزرے کہ بیاباں نہیں گزرے

طوفاں نہیں گزرے کہ بیاباں نہیں گزرے ہم مرحلۂ زیست سے آساں نہیں گزرے کچھ ایسے مقامات بھی تھے راہ وفا میں محسوس یہ ہوتا تھا کہ انساں نہیں گزرے عرصہ ہوا وہ زلف پریشاں نہیں دیکھی مدت ہوئی نظروں سے گلستاں نہیں گزرے ہر حادثہ نو سے الجھتے گئے ہر گام ہم رہ گزر‌ شوق سے گزراں نہیں ...

مزید پڑھیے

ہم اگر دشت جنوں میں نہ غزل خواں ہوتے

ہم اگر دشت جنوں میں نہ غزل خواں ہوتے شہر ہوتے بھی تو آواز کے زنداں ہوتے زندگی تیرے تقاضے اگر آساں ہوتے کتنے آباد جزیرے ہیں کہ ویراں ہوتے تو نے دیکھا ہی نہیں پیار سے ذروں کی طرف آنکھ ہوتی تو ستارے بھی نمایاں ہوتے آرزوؤں سے جو پیمان وفا ہم رکھتے سانحے زخم بھی ہوتے تو گلستاں ...

مزید پڑھیے

کھیر کون کھا گیا

تھالیاں بھی صاف ہیں پیالیاں بھی صاف ہیں کھیر کون کھا گیا کچھ نہیں ہے دیگچی میں تاب میں پرات میں کوئی چور کھا گیا ہے کھیر رات رات میں صاف ہیں رکابیاں گھڑولیاں کٹوریاں اس میں دو کچوریاں ہیں اس میں چار توریاں کھیر کون کھا گیا ہو نہ ہو یہ کام ہے توقیر بھائی جان کا بھالو احتشام کا ...

مزید پڑھیے

اک تارا باجے

اک تارا باجے چھن چھن جاگو جاگو ہاں سنو سنو یہ تان مگن یہ دل دھڑکن اک تارا باجے چھن چھن چھن جاگو جاگو داتا نے تجھے دھنوان کیا جینا تجھ پر آسان کیا جس گلی بھی دکھیا روئے گا کب چین سے کوئی سوئے گا نادار کا جس کو دھیان نہیں وہ پتھر دل انسان نہیں دوجوں کے کام سنوار میاں کچھ فرض کا قرض ...

مزید پڑھیے

عید کا میلہ

لو عید آئی لو دو پلئے میدان میں بھر بازار لگا ہر چاہت کا سامان ہوا ہر نعمت کا انبار لگا سب اجلا شہر امنڈ آیا شلوار سجا دستار لگا اس بھیڑ کے بپھرے طوفاں میں جو ڈوب گیا سو پار لگا ٹولی کے آگے ٹولا ہے ریلی کے پیچھے ریلا ہے یارو یہ عید کا میلہ ہے مرکز رنگیں رعنائی کا چکنا تنبو حلوائی ...

مزید پڑھیے

شرح درد عاشقی کرتے ہیں ہم

شرح درد عاشقی کرتے ہیں ہم زخم کی سوداگری کرتے ہیں ہم دوستوں تم سے کوئی شکوہ نہیں دوستو تم کو بری کرتے ہیں ہم زندگی تیری سہولت کے لئے کچھ ارادوں میں کمی کرتے ہیں ہم بجھ رہی ہیں گھر کی دیواریں مگر مقبروں پر روشنی کرتے ہیں ہم ایک رسمی نیک چلنی کے لئے کن گناہوں کی نفی کرتے ہیں ...

مزید پڑھیے

اپنے ظرف اپنی طلب اپنی نظر کی بات ہے

اپنے ظرف اپنی طلب اپنی نظر کی بات ہے رات ہے لیکن مرے لب پر سحر کی بات ہے آشیاں کے ساتھ پوری زندگی بدلی گئی کم نظر سمجھے کہ مشت بال و پر کی بات ہے تا ابد کتنے اندھیرے تھے کہ روشن ہو گئے شمع کا جلنا بظاہر رات بھر کی بات ہے زندگی صدیوں کا حاصل زندگی صدیوں کا روپ زندگی جو چشمک برق و ...

مزید پڑھیے

یوں قتل عام نوع بشر کر دیا گیا

یوں قتل عام نوع بشر کر دیا گیا راسخ طبیعتوں ہی میں ڈر کر دیا گیا تاریخ سرخ رو ہے انہیں حادثات سے جن حادثوں سے قطع نظر کر دیا گیا اس ڈر سے جاگ اٹھے نہ کہیں راستے کی چاپ کچھ قافلوں کو شہر بدر کر دیا گیا سر دوش پر رہا نہ رہا لیکن آخرش یہ معرکۂ سخت بھی سر کر دیا گیا مقصود تو تھا حسن ...

مزید پڑھیے

کپڑے اپنے گھر کے ہیں

کپڑے اپنے گھر کے ہیں دھبے دنیا بھر کے ہیں باہر کوئی چیز نہیں سارے ڈر اندر کے ہیں کیسے کیسے دکھ دیکھے کیا کیا عیب ہنر کے ہیں مسجد تو بنوا لی تھی پتھر سب مندر کے ہیں دیکھیں کیسا دن نکلے بادل تو کچھ سرکے ہیں منزل پا لینے کے بعد جھگڑے راہگزر کے ہیں شہروں میں اب لوگ کہاں سب بابو ...

مزید پڑھیے
صفحہ 31 سے 5858