شاعری

گا رہا ہوں خامشی میں درد کے نغمات میں

گا رہا ہوں خامشی میں درد کے نغمات میں بن گیا اک ساحل ویراں کی تنہا رات میں ایک دو سجدے ذرا شہر نگاراں کی طرف اے غم ہستی ٹھہر چلتا ہوں تیرے ساتھ میں زندگی میری تمناؤں مرے خوابوں کا روپ پھول میں ہوں رنگ میں ہوں ابر میں برسات میں اک شگفتہ درد اک شعلوں میں بجھتی چاندنی اجنبی شہروں ...

مزید پڑھیے

گمرہوں کا ہم سفر رہنا بھی اچھی بات ہے

گمرہوں کا ہم سفر رہنا بھی اچھی بات ہے راستے سے بے خبر رہنا بھی اچھی بات ہے کچھ نہ کچھ ناپختگی بھی آدمی کا حسن ہے کچھ نہ کچھ نا معتبر رہنا بھی اچھی بات ہے جس میں سب بے خانماں رہتے ہوں ایسے شہر میں گھر کا بے دیوار و در رہنا بھی اچھی بات ہے اور بھی کچھ دن گزر جاتے وہاں تو خوب تھا اس ...

مزید پڑھیے

درد میں لذت بہت اشکوں میں رعنائی بہت

درد میں لذت بہت اشکوں میں رعنائی بہت اے غم ہستی ہمیں دنیا پسند آئی بہت ہو نہ ہو دشت و چمن میں اک تعلق ہے ضرور باد صحرائی بھی خوشبو میں اٹھا لائی بہت مصلحت کا جبر ایسا تھا کہ چپ رہنا پڑا ورنہ اسلوب زمانہ پر ہنسی آئی بہت بے سہاروں کی محبت بے نواؤں کا خلوص آہ یہ دولت کہ انسانوں نے ...

مزید پڑھیے

جنوں پہ جبر خرد جب بھی ہوشیار ہوا

جنوں پہ جبر خرد جب بھی ہوشیار ہوا نظر کے ساتھ نظارہ بھی شرم سار ہوا غم جہاں! بہت اچھا انہیں بھلا دیں گے زہ نصیب اگر دل پہ اختیار ہوا یہ دور دور پر آشوب ہی سہی لیکن زمانہ پہلے بھی کب کس کو ساز گار ہوا ملی ہیں نوع بشر سے مجھے وہ ایذائیں کہ جب بھی غور کیا خود بھی شرمسار ہوا کسی سے ...

مزید پڑھیے

بڑی حیرت سے ارباب وفا کو دیکھتا ہوں میں

بڑی حیرت سے ارباب وفا کو دیکھتا ہوں میں خطا کو دیکھتا ہوں اور سزا کو دیکھتا ہوں میں ابھی کچھ دیر ہے شاید مرے مایوس ہونے میں ابھی کچھ دن فریب رہنما کو دیکھتا ہوں میں خدا معلوم دل کو جستجو ہے کن جزیروں کی نہ جانے کن ستاروں کی ضیا کو دیکھتا ہوں میں یہ کیا غم ہے مرے اشعار کو نم کر ...

مزید پڑھیے

آریوں کی پہلی آمد ہندوستان میں

وہ دیکھ کہ موجیں رقص کناں ہیں سطح زمیں پر گنگا کی نو وارد آریہ حیرت میں ہیں دیکھ کے شان اس دریا کی گنگوتری سے آتی ہے چلی اٹھکھیلیاں کرتی دھار اس کی آزادی ہے تیور سے عیاں متوالی ہے رفتار اس کی اتر کی طرف جب اٹھتی ہے اس قافلۂ مغرب کی نظر پڑتی ہوئی کرنیں سورج کی ہیں دیکھتے برف کے ...

مزید پڑھیے

اپنی خبر نہیں ہے بجز اس قدر مجھے

اپنی خبر نہیں ہے بجز اس قدر مجھے اک شخص تھا کہ مل نہ سکا عمر بھر مجھے شعلوں کی گفتگو میں صبا کے خرام میں آواز دے رہا ہے کوئی ہم سفر مجھے شاید انہیں کا عجز مرے کام آ گیا جن دوستوں نے چھوڑ دیا وقت پر مجھے شب کو تو ایک قافلۂ گل تھا ساتھ ساتھ یا رب یہ کس مقام پہ آئی سحر مجھے ہنستے ...

مزید پڑھیے

خلاصہ یہ مرے حالات کا ہے

خلاصہ یہ مرے حالات کا ہے کہ اپنا سب سفر ہی رات کا ہے اب اک رومال میرے ساتھ کا ہے جو میری والدہ کے ہاتھ کا ہے انا کیا عجز کو گرداب سمجھو بڑا گہرا سمندر ذات کا ہے خدا اشعار رسمی سے بچائے یہ قتل عام سچی بات کا ہے تپش کتنی ہے ماں کے آنسوؤں میں یہ پانی کون سی برسات کا ہے مجھے بہتر ہے ...

مزید پڑھیے

ہم زمانے سے فقط حسن گماں رکھتے ہیں

ہم زمانے سے فقط حسن گماں رکھتے ہیں ہم زمانے سے توقع ہی کہاں رکھتے ہیں ایک لمحہ بھی مسرت کا بہت ہوتا ہے لوگ جینے کا سلیقہ ہی کہاں رکھتے ہیں کچھ ہمارے بھی ستارے ترے دامن پہ رہیں ہم بھی کچھ خواب جہان گزراں رکھتے ہیں چند آنسو ہیں کہ ہستی کی چمک ہے جن سے کچھ حوادث ہیں کہ دنیا کو جواں ...

مزید پڑھیے

یقیں کے بھی کیا کیا حجابات ہیں

یقیں کے بھی کیا کیا حجابات ہیں حقیقت کی ضد اعتقادات ہیں ترقی کے رستے نہ کھلتے مگر یہ سب دوستوں کی عنایات ہیں یہ زنجیر بھی اتنی محکم نہیں حقائق بھی ذاتی خیالات ہیں کوئی شخص خوبی سے خالی نہیں ہر اک شخص کے اپنے حالات ہیں فلک کو بھی دیکھیں گے لیکن ابھی زمیں پر بھی کتنے مقامات ...

مزید پڑھیے
صفحہ 32 سے 5858